ایران نے حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے بعد متعدد فوجی اور انٹیلی جنس افسروں کو گرفتار کرلیا ہے۔
امریکی اخبار ”نیویارک ٹائمز“ کے مطابق فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کی شہادت کی تحقیقات کے سلسلے میں متعدد ایرانی انٹیلی جنس اور فوجی افسران کے ساتھ اُس گیسٹ ہاؤس کے ملازمین کو بھی گرفتار کیا گیا ہے جہاں اسماعیل ہنیہ مقیم تھے۔
سویڈن کا بیروت میں اپنا سفارت خانہ بند کرنے کا فیصلہ
امریکی اخبار کا کہنا ہے کہ اسماعیل ہنیہ پر تہران میں قاتلانہ حملہ ایران کی سکیورٹی کے لیے بہت بڑا سوالیہ نشان ہے اور یہی وجہ ہے کہ ایران کی پاسداران انقلاب کی خصوصی انٹیلی جنس ٹیم اس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔
خیال رہے کہ اسماعیل ہنیہ کو 31 جولائی کو اس وقت شہید کیا گیا جب وہ ایرانی صدر مسعود پزشکیان کی تقریب حلف برداری کے لیے تہران موجود تھے۔
دوسری جانب برطانوی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد نے ایرانی سیکیورٹی ایجنٹوں کے ذریعے حماس کے سیاسی ونگ کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے زیر استعمال کمروں میں دھماکا خیز مواد نصب کرایا تھا۔
اسرائیل نے مسجد الاقصیٰ کے امام پر ہی مسجد الاقصیٰ میں داخلے پر پابندی عائد کردی
برطانوی اخبار کے مطابق اسماعیل ہنیہ اسی عمارت میں اکثر قیام کرتے تھے، اصل منصوبہ یہ تھا کہ اسماعیل ہنیہ کو طیارے حادثے میں جاں بحق ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے جنازے میں شرکت کے موقع پرقتل کیا جائے، لیکن آپریشن اس وقت اس لیے نہیں کیا گیا کیونکہ ناکامی کے خدشات زیادہ تھے اور عمارت میں بہت بڑا مجمع بھی موجود تھا۔
اس سے قبل نیویارک ٹائمز نے قتل کے حقائق پر رپورٹ پیش کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ دھماکہ خیز مواد اسماعیل ہنیہ کے ریسٹ روم میں دو مہینے قبل ہی چھپا دیا گیا تھا، یہ بم دو ماہ قبل اِس اہم ترین عمارت میں اسمگل کیا گیا تھا۔
ایران کا انتباہ: ’اسرائیل سے انتقال لینے کے حق سے دستبردار نہیں ہوں گے‘
آئی آر جی سی کے ایک اہلکار نے تہران سے ٹیلی گراف کو بتایا کہ وہ اب یقین کر چکے ہیں کہ موساد نے انصار المہدی پروٹیکشن یونٹ کے ایجنٹوں کی خدمات حاصل کی ہیں، مزید تفتیش کے بعد دو دیگر کمروں میں اضافی دھماکہ خیز مواد دریافت کیا گیا۔