Aaj Logo

اپ ڈیٹ 03 اگست 2024 12:09pm

طلاق کا جشن منانے والی خاتون سامنے آگئی

طلاق کا جشن منانے پر سوشل میڈیا صارفین کی طرف سے تنقید کا سامنا کرنے والی خاتون شہروز کا کہنا ہے کہ جب میں پریشان حال تھی اور روتی تھی تب کسی نے کچھ کہنا گوارا نہیں کیا اور اب جبکہ میں طلاق کے بعد خوش ہوں تو میری خوشی لوگوں سے ہضم نہیں ہو پارہی، اُنہیں آگ لگ گئی ہے۔

32 سالہ شہروز نور محمد کے والد کا تعلق سندھ سے تھا جبکہ والدہ ممبئی کی ہیں۔ شہروز نے طلاق ہو جانے پر جشن منایا اور اس حوالے سے وائرل ہونے والی تصاویر نے سوشل میڈیا پر ہنگامہ کھڑا کردیا۔

شہروز امریکا میں پیدا ہوئی اور وہیں پلی بڑھی ہے۔ وہ کبھی پاکستان گئی ہے نہ بھارت۔ جب وہ 11 سال کی ہوئی تو اُس کے والد دنیا سے چلے گئے۔

جب اُس کی عمر 17 سال ہوئی تب بھائی بھی ماں اور بہن کا ساتھ چھوڑ گیا۔ اب یہ گھرانہ شہروز اور اُن کی والدہ پر مشتمل ہے۔

شہروز کا تعلق ہیلتھ کیئر انڈسٹری سے ہے۔ ساتھ ساتھ وہ پرسنل اسٹائلنگ کے شعبے سے بھی وابستہ ہے۔ وہ دلہنوں کو شادی کے تقریب کے لیے تیار کرتی ہے۔

شہروز امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر ڈیلس میں رہتی ہے۔ مقامی اںٹرٹینمنٹ انڈسٹری میں وہ جانی پہچانی شخصیت ہے۔ وہ چار سال کی عمر سے رقص کی شوقین رہی ہے اور ماڈلنگ بھی کرتی آئی ہے۔ اس نے مقامی ریڈیو پر انٹرنینمنٹ کے پروگرام کی میزبانی بھی کی ہے۔

شہروز سوشل میڈیا پر بہت متحرک ہےی۔ وہ انفلوئنسر ہے۔ اپنی زندگی کے بارے میں لکھنا بھی اُسے بہت پسند ہے۔ اُس کی زندگی میں جو کچھ بھی ہوتا ہے اُس سے لوگ باخبر رہتے ہیں۔ لوگوں کو اس کی شادی کے بارے میں معلوم تھا اور اب طلاق کے بارے میں بھی سب جانتے ہیں۔

شہروز کہتی ہے کہ اُس نے اپنے شوہر کو امریکی شہریت کا اہل بنانے کے لیے شادی کی اور اس کا بھی خرچ اٹھایا۔ وہ اپنی والدہ کا بھی پورا خرچہ اٹھاتی آئی ہے۔ اس کا شوہر اپنے والدین کی طرح ریسٹورنٹ کھولنا چاہتا تھا مگر سوال یہ تھا کہ اتنے وسائل آئیں گے کہاں سے۔

شوہر مقروض ہوتا جارہا تھا۔ شہروز دو نوکریاں کرتی تھی مگر پھر بھی اُس کے پاس اپنے لیے بھی کچھ خاص نہیں بچتا تھا۔ اس کے نتیجے میں گھریلو جھگڑے بڑھتے چلے گئے۔

شہروز کا کہنا ہے کہ میں نے اپنی طلاق کا جشن اس لیے منایا کہ میں خواتین کی حوصلہ افزائی کرنا چاہتی ہوں یعنی اگر وہ اپنی شادی سے خوش نہیں ہیں، شوہر کے ہاتھوں پریشان ہیں یا ذلت کا سامنا کر رہی ہیں تو ایسی شادی کو خدا حافظ کہیں اور نئے سِرے سے زندگی شروع کریں۔

Read Comments