برطانوی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد نے ایرانی سیکیورٹی ایجنٹوں کے ذریعے حماس کے سیاسی ونگ کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے زیر استعمال کمروں میں دھماکا خیز مواد نصب کرایا تھا۔
واضح رہے کہ اسماعیل ہنیہ 31 جولائی کو ایرانی دارالحکومت تہران میں ہونے والے اسرائیلی حملے میں شہید ہوگئے تھے، وہ ایرانی صدر محمود پزشکیان کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے تہران میں موجود تھے۔
اس سے قبل ایک امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے قتل کے حقائق پر رپورٹ پیش کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ دھماکہ خیز مواد اسماعیل ہنیہ کے ریسٹ روم میں 2 مہینے قبل ہی چھپا دیا گیا تھا، یہ بم دو ماہ قبل اِس اہم ترین عمارت میں اسمگل کیا گیا تھا۔
اب اس معاملے پر برطانونی اخبار ’دی ٹیلی گراف‘ کا دعویٰ سامنے آیا ہے کہ اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد نے ایرانی ایجنٹس کا استعمال کیا۔
برطانوی اخبار کے مطابق اسماعیل ہنیہ اسی عمارت میں اکثر قیام کرتے تھے، اصل منصوبہ یہ تھا کہ اسماعیل ہنیہ کو طیارے حادثے میں جاں بحق ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے جنازے میں شرکت کے موقع پرقتل کیا جائے لیکن آپریشن اس وقت اس لیے نہیں کیا گیا کیونکہ ناکامی کے خدشات زیادہ تھے اور عمارت میں بہت بڑا مجمع بھی موجود تھا۔
دھماکہ خیز مواد اسماعیل ہنیہ کے ریسٹ روم میں 2 ماہ قبل ہی چھپا دیا گیا تھا، امریکی اخبار کا دعویٰ
دو ایرانی عہدیداروں نے ٹیلی گراف کو بتایا کہ عمارت کے اندر بہت زیادہ ہجوم تھا اور اس کے ناکام ہونے کے زیادہ امکانات کی وجہ سے آپریشن ملتوی کردیا گیا۔
اخبار نے دعویٰ کیا کہ اس کے بجائے دونوں ایجنٹوں نے شمالی تہران میں اسلامی انقلابی گارڈ کارپوریشن کے گیسٹ ہاؤس کے تین کمروں میں دھماکہ خیز مواد رکھا جہاں اسماعیل ہنیہ رہ سکتا تھا۔
دی ٹیلی گراف کے مطابق ایرانی حکام کے پاس عمارت کی سی سی ٹی وی موجود ہے جس میں ایجنٹوں کو چپکے سے کمروں میں انتہائی تیزی سے آتے جاتے دیکھا جاسکتا ہے۔
اسماعیل ہنیہ کو کس عمارت میں شہید کیا گیا، تصویر سامنے آگئی
برطانوی اخبار کے مطابق ایجنٹس کو بیرون ملک روانہ کردیا گیا جبکہ ایک کارندہ تہران میں تھا جس نے باہر سے ہی رات 2 بجے دھماکا کیا
آئی آر جی سی کے ایک اہلکار نے تہران سے ٹیلی گراف کو بتایا کہ وہ اب یقین کر چکے ہیں کہ موساد نے انصار المہدی پروٹیکشن یونٹ کے ایجنٹوں کی خدمات حاصل کی ہیں، مزید تفتیش کے بعد دو دیگر کمروں میں اضافی دھماکہ خیز مواد دریافت کیا ہے۔
آئی آر جی سی کے ایلیٹ ملٹری فورسز کے ایک دوسرے اہلکار نے ٹیلی گراف کو بتایا کہ ”یہ ایران کی تذلیل اور سلامتی کی ایک بڑی خلاف ورزی ہے۔“ اہلکار نے کہا کہ ایک ورکنگ گروپ قائم کیا گیا ہے تاکہ وہ تجویز دے کہ کس طرح اس قتل کو سیکورٹی کی ناکامی کے تناظر میں نہ دیکھا جائے۔
اسرائیلی فوج کا حماس کے ملٹری چیف کی ہلاکت کا دعویٰ
دی ٹیلی گراف سے بات کرنے والے پہلے اہلکار نے انکشاف کیا کہ اب آئی آر جی سی پر ایک اندرونی الزام تراشی کا عمل جاری ہے جس میں مختلف شعبے ایک دوسرے پر ناکامی کا الزام لگا رہے ہیں۔