جمعہ کے خطبے کے دوران حماس سربراہ شہید اسماعیل ہنیہ کی تعریف اور انہیں خراج تحسین پیش کرنے پر اسرائیل نے مسجد اقصیٰ کے امام کو گرفتار کرلیا۔
عرب میڈیا کے مطابق مسجد اقصیٰ میں دیے جانے والے خطبے میں ایران میں شہید ہونے والے اسماعیل ہنیہ کی تعریف کرنے پر مسجد اقصیٰ کے 85 سالہ امام شیخ عکرمہ صبری کو اسرائیلی پولیس نے گرفتار کرلیا۔
مسجد کے امام کی گرفتاری کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔
دوحہ میں حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ سُپردخاک
ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اسرائیلی پولیس نے نماز کے بعد بیت المقدس کے مضافات میں واقع ان کے گھر پر دھاوا بول کر انہیں گرفتار کیا۔
اسرائیلی کے قومی سلامتی کے وزیر اور انتہا پسند سیاستدان اتمر بن گویر نے ایکس پلیٹ فارم پوسٹ شئیر کی جس میں انہوں نے شیخ عکرمہ کی گرفتاری کی تصدیق کی۔
اتمر بن گویر نے شیخ عکرمہ کی دھندلی تصویر شئیر کی جس کے پس منظر میں اسرائیل کا جھنڈا دیکھا جا سکتا ہے۔
اتمر بن گویر نے طنزیہ انداز میں لکھا کہ شیخ عکرمہ سے اسرائیلی جھنڈے کے زیر سایہ تفتیش کی جارہی ہے۔
وہیں امام مسجد اقصیٰ کا کہنا تھا کہ میں نے خطبہ جمعہ میں مذہبی نقطہ نگاہ سے اسماعیل ہنیہ کو خراج تحسین پیش کیا تھا تو یہ اشتعال انگیزی میں شامل کیسے ہوگئی؟ انہوں نے سوال کیا کہ تو پھر وہ آزادی اظہار رائے کہاں ہے جس کی یہ بات کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے سیاسی ونگ کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کو تہران میں اسرائیلی حملے میں شہید کردیا گیا تھا۔
عرب میڈیا کے مطابق اسماعیل ہنیہ پر رات دو بجے سوتے ہوئے حملہ کیا گیا براہ راست ان پر ایک میزائل داغا گیا، حملے میں اسماعیل ہنیہ کا محافظ بھی جاں بحق ہوگیا۔
حماس نے اسماعیل ہنیہ کی شہادت کی تصدیق کرتے ہوئے اعلامیہ جاری کیا تھا، جس میں تنظیم نے کہا تھا کہ اسماعیل ہنیہ پر حملے کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے، یہ ایک بزدلانہ کارروائی ہے جس کا بدلہ لیں گے۔
دوسری جانب امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز نے اسماعیل ہنیہ پر قاتلانہ حملے سے متعلق دعویٰ کرتے ہوئے کہا تھا کہ دھماکہ خیز مواد اسماعیل ہنیہ کے ریسٹ روم میں 2 مہینے قبل ہی چھپا دیا گیا تھا، یہ بم دو ماہ قبل اِس اہم ترین عمارت میں اسمگل کیا گیا تھا۔