سندھ کے وزیرِ اعلیٰ نے بجلی کی پیداواری اور تقسیم کار کمپنی بنانے کا اعلان کردیا۔ سید مراد علی شاہ کہتے ہیں کہ ہم سندھ الیکٹرک پاور ریگولیٹری کمپنی بنانے والے ہیں۔ تھر کے کوئلے سے بجلی بنائیں گے تو 15 سے 20 روپے فی یونٹ پڑے گی۔
وزیرِ اعلیٰ کا کہنا ہے کہ کراچی ملک میں سب سے بڑا کاروباری مرکز اور سب سے زیادہ آمدنی والا شہر ہے۔ ہم نے کراچی کی رونقیں بحال کی ہیں۔ ہم نے حالات کو بہتر بنایا تاکہ ایک طرف تو شہر میں امن ہو، لوگ آزادانہ گھومیں پھریں اور دوسری طرف کاروباری سرگرمیاں کسی رکاوٹ کے بغیر جاری رہیں۔
سید مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ بجلی کے بحران کا حل ہمارے پاس ہے۔ ملک میں سب سے سستی بجلی تھر کے کوئلے سے بنائی جارہی ہے۔ تھر کا کوئلہ پورے کی ضرورت کے مطابق بجلی پیدا کرسکتا ہے۔
ان کا بھی یہ بھی کہنا تھا کہ 100 میگاواٹ کا بجلی گھر لگاکر نیب کے چکر لگارہا ہوں۔ نوری آباد کا بجلی گھر 15 روپے فی یونٹ کے نرخ پر کے الیکٹرک کو بجلی فراہم کر رہا ہے۔
وزیرِاعلیٰ سندھ نے مزید کہا کہ کراچی صرف ایک شہر نہیں بلکہ ہماری قوم کی لائف لائن ہے۔ ملک بھر کی ضرورت کے مطابق پیدا کی جانے والی گیس کا 70 فیصد سندھ سے آتا ہے۔ اصولی طور پر گیس پر پہلا حق سندھ کا ہے۔ ہم قومی اہمیت کے ہر معاملے میں مکمل اشتراکِ عمل کے لیے تیار ہیں۔ ملک کو توانائی کے بحران کا سامنا ہے۔ یہ بحران جلد از جلد ختم کرنا ہوگا۔ اس حوالے سے جامع حکمتِ عملی ترتیب دینا پڑے گی۔
سید مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت عوام کے بنیادی مسائل حل کرنے کے لیے کوشاں ہے۔ اس حوالے سے عالمی بینک اور دیگر عالمی مالیاتی اداروں کے ساتھ مل کر بھی کام کیا جارہا ہے۔