حماس کے سربراہ اسماعیل ہانیہ کی شہادت پر جہاں دنیا بھر کے مسلمان افسردہ ہیں وہیں ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای سے آخری گفتگو وائرل ہورہی ہے۔
ذرائع کے مطابق شہید اسماعیل پنیہ کی جانب سے شہادت سے چند گھنٹے قبل ایرانی سپریم لیڈر سے گفتگو کی گئی تھی۔
ایرانی میڈیا کے مطابق اپنی آخری گفتگو میں شہید کا کہنا تھا کہ ’جب ایک لیڈر چلا جائے گا، تو دوسرا لیڈر اس کی جگہ لے لے گا، یہ دنیا کا طریقہ ہے، زندگی اور موت اللہ کے ہاتھ میں ہے‘۔
اسماعیل ہنیہ کی جانب سے آیت اللہ خامنہ ای سے آخری گفتگو میں کہنا تھا کہ ’اللہ ہی ہے جو زندگی دیتا ہے اور چھین لیتا ہے، وہی ہے جو ہمیں ہنساتا ہے اور رلاتا ہے۔لیکن جو چیز ہمیشہ رہے گی، وہ انشاء اللہ امت مسلمہ ہے، بقول شاعر اگر ایک بزرگ ہمیں چھوڑ کر چلے جائیں تو دوسرے اس کی جگہ لیں گے‘۔
اسماعیل ہانیہ کون تھے اور اسرائیل حماس کے رہنما سے کیوں خوفزدہ رہتا تھا؟
شہید اسماعیل ہنیہ کی جانب سے ایرانی سپریم لیڈر کے لیے دعا کرتے ہوئے کہا کہ ’خدا آپ کو لمبی عمر، سلامتی اور صحت عطا فرمائے‘۔
اسرائیلی حملے میں شہید اسماعیل ہنیہ کی نماز جنازہ تہران میں ادا کردی گئی
جس پر آیت اللہ خامنہ ای کی جانب سے قرآن کی تلاوت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ’آپ ایک ایسا چھوٹا گروپ ہیں، جو کہ ایک بڑی فوج امریکا، نیٹو، برطانیہ اور دیگر ممالک کو شکست دینے میں کامیاب ہوا ہے‘۔
جبکہ ساتھ ہی ایرانی سپریم لیڈر نے اسرائیل سے متعلق کہا کہ ’اسرائیل کو نیست و نعبود کرنا ممکن ہے، انشاء اللہ وہ دن آئے گا، جب فلسطین سمندر سے دریا تک قائم ہوگا‘۔
واضح رہے حمات کے سربراہ شہید اسماعیل ہنیہ کو 31 جولائی کو ایرانی دارالحکومت تہران میں ایرانی صدر کی تقریب حلف برداری میں شریک تھے۔جبکہ چند گھنٹوں بعد ہی اسماعیل ہنیہ کی شہادت کی خبر سامنے آئی تھی۔