وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاور سیکٹر اور ایف بی آر کو کرپشن سے پاک کرنا ہوگا اگر یہ دونوں ادارے ٹھیک نہ ہوئے تو ملک کی ناؤ ڈوب سکتی ہے۔
اسلام آباد میں وفاقی کابینہ اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ نے کہا کہ بجلی بحران پر قابو پانے لیے لیے کام جاری ہے، ماضی میں 20،20 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ہوتی تھی، چین نے بجلی کا بحران حل کرنے میں تعاون کیا، خیبرپختونخوا میں ایک جماعت نے 10 سالہ دور میں کیا کیا، 300 ڈیمز میں سے ایک ڈیم بھی بنا؟ پن بجلی کے لیے کتنی سرمایہ کاری گئی باتیں کرنا آسان اور عمل مشکل ہے، بجلی سستی کرنا نواز شریف کا ایجنڈا ہے۔
بد ترین سفاکیت کے واقعے میں اسمٰعیل ہنیہ کو تہران میں شہید کردیا گیا، دنیا کے کئی ممالک نے اس کی مذمت کی، پاکستان کے دفتر خارجہ نے بھی اس کی مذمت کی، ڈپٹی وزیراعظم نے باقاعدہ بیان جاری کیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ کل اتحادی جماعتوں کے اجلاس میں ہم نے اس کی بھر پور مذمت کی، بعد نمازجمعہ شہید اسماعیل ہنیہ کی غائبانہ نمازجنازہ ادا کی جائے گی، وزیراعظم ہاؤس کی مسجد میں غائبانہ نماز جنازہ پڑھوں گا، فلسطین میں دن رات بدترین تباہی ہورہی ہے، فلسطین کی صورتحال پر دنیا کا ضمیر جاگنا چاہیئے۔
شہباز شریف نے مزید کہا کہ نوازشریف کے دور میں 20،20 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ہوا، بجلی کے بحران کو حل کرنے کے لیے کوششیں جاری ہے، نوازشریف کے دور میں بجلی کے منصوبے لگانے پر کام شروع ہوا، چین نے بجلی کے بحران کے لیے تعاون کیا، چین وہ واحد ملک تھا جس نے سی پیک کے تحت سرمایہ کاری کا عندیہ دیا، پھر دیکھتے ہی دیکھتے ہزاروں میگا واٹ بجلی کے منصوبوں پر کام شروع ہوا اور تیز ترین اسپیڈ پر یہ منصوبے لگائے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ تاریخ کی تیزترین رفتار پر منصوبے لگائے ہیں، کسی معاہدے کو طعنے کا نشانہ نہیں بنانا چاہیئے، 5 ہزار میگا واٹ کے 4 جدید ترین ایل این جی کے پلانٹ لگائے، ان کی صلاحیت 62 سے 63 فیصد تھی، وہ تاریخ کے سستے ترین پلانٹ تھے، اس وقت نیپرا کا ٹیرف ساڑھے 8 لاکھ ڈالر تھا پر میگا واٹ اور پلانٹ ساڑھے 4 لاکھ ڈالر میں لگے۔
قومی اسمبلی میں اسماعیل ہنیہ کے قتل اور اسرائیلی جارحیت کیخلاف مذمتی متفقہ قرارداد منظور
وزیراعظم نے کہا کہ یہ ہی وجہ ہے کہ اس مد میں نجی شعبے کو سرمایہ کاری کی ہمت نہیں ہوئی، اس سے پہلے بھی معاہدے ہوئے، ہمیں کسی دور کے معاہدوں کو طعنے کا نشانہ نہیں بنانا چاہیے کیونکہ ہم سیاست نہیں کر رہے، یہ سیاست نہیں ہے، یہ پاکستان کے سب سے بڑے مسئلے کو حل کرنے کی ایک کاوش ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بجلی کو سستی کرنا ہمارا اپنا اور نواز شریف کا ایجنڈا ہے، یہ اتحادی حکومت کا ایجنڈا ہے، بجلی کے مسائل پر سیاست سے گریز کرنا چاہیئیے، ہمیں دو ٹوک فیصلہ کرنا چاہیئے کہ اس معاملے پر سیاست عوامی توہین کے مترادف ہے، یہ کسی ایک جماعت کا نہیں، پوری قویم کا مطالبہ ہے کہ بجلی کو سستی کریں، اس معاملے کو حل کریں، یہ بہت پیچیدہ مسئلہ ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت نے اپنے دور میں کیا کام کیا؟ ہماری حکومت نے جو کام کیا اسے سراہنا چاہیئے، جنگلات سے متعلق بھی بہت اچھا کام کیا جارہا ہے، تمام وزارتوں کو مل کر بتانا چاہیئے کہ کیا اقدامات اٹھائے گئے۔
شہباز شریف نے کہا کہ پاور سیکٹر اور ایف بی آر یہ دو ایسے ادارے ہیں جس میں ہم سب سوار ہیں، اگر ہم ان دونوں اداروں کو فعال اور کرپشن سے پاک کرنے میں کامیاب ہوگئے تو کشتی منجھدار سے نکل کر کنارے پر لگے گی، اگر یہ ادارے صحیح نہیں ہوئے تو خوانخواستہ وہ ناؤ ڈوب سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں عوام کی مشکلات کا پورا ادراک ہے، اسی لیے یہ تمام کاوشیں جاری ہیں، میں ایک جماعت سے پوچھتا ہوں کہ ان کی خیبر پختونخوا میں 10 سال سے حکومت ہے، انہوں نے کیا کیا، بڑے بڑے نعرے لگائے گئے، دعوے کیے گئے کہ 300 ٹیم بنائے جائیں گے، کیا ایک ڈیم بھی بنا، پن بجلی کے لیے کتنی سرمایہ کی، باتیں کرنا بڑا آسان ہے، عمل کرنا ایک بڑا مشکل کام ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس مسئلے کے حل کے لیے بلوچستان میں 70 ارب روپے کا منصوبہ شروع کیا گیا، اس کے لیے کسی نے آواز اٹھائی ہے جو آج دھرنے دے رہے ہیں، اگر ان کے لیے آواز نہیں اٹھائی تو پھر یہ سیاست برائے سیاست ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ نگران دور میں بجلی چوری روکنے کے لیے اقدامات کیے گئے، اس سلسلے میں سپہ سالار کا بھی غیر متزلزل عزم تھا، اس کا نوٹس لیا گیا، اس کے نتائج سامنے آئے۔
شہباز شریف نے کہا کہ ہمیں اجتماعی طور پر کاوشیں کرنی ہوتی ہیں، تمام آئینی ادارے اپنی حدود میں رہ کر ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرتے ہیں تو قومیں بنتی ہیں، بجلی چوری کے حوالے سے صوبہ سندھ اور پنجاب وزارت توانائی کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں، اس سلسلے مٰں سپہ سالار کی جو کمٹمنٹ ہیں، پاکستان جیسے ملک میں جو ہماری تاریخ ہے، کوئی چیز آئسولیشن میں نہیں ہوتی۔
انہوں نے کہا کہ لگائے گئے بعض ٹیکسز تو جائز ہیں کہ اگر ہم نے اپنا ٹیکس بیس نہیں بڑھایا تو پھر تو معاملہ بلکل ختم ہوجائے گا، لیکن جو ٹیکس دے رہیں، ان پر مزید بوجھ ڈالنا قابل تعریف بات نہیں ہے، تنخواہ دار طبقے پر لگے ٹیکس کا مجھے پوری طرح احساس ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 200 یونٹ والے صارفین کو 50 ارب کا ریلیف دیا، لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ ہمیں اس سے بھی آگے بڑھنا چاہیے، اس کے لیے دن رات کام ہو رہا ہے، اس سلسلے میں قانونی پیچیدگیاں اور چیلنجز ہیں جنہیں ہمیں دیکھنا ہے۔
عید پر بھی اسرائیل کی غزہ میں بمباری، اسماعیل ہنیہ کے 3 بیٹے اور 3 پوتے شہید
وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں کوئی جذباتی فیصلہ نہیں کرنا، جیسے دیکھا کہ بیٹھے بیٹھائے ایبسولوٹلی ناٹ نے کیا اپنا حشر کیا وہ آپ سب جانتے ہیں، اچھے تعلقات کو تباہ و برباد کیا گیا، سائفر لہرایا گیا، ایک جھوٹا بیانیہ بنایا گیا، اس سے ہمارے تعلقات کو دھچکا لگا، اس کی بہتری کے لیے ہم آج بھی دن رات کوششیں کر رہے ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا، جس میں اہم امور زیر غور آئے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے کابینہ اجلاس میں مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ واشگاف الفاظ میں اظہار یکجہتی کیا جبکہ اجلاس میں 10 نکات پر مشتمل ایجنڈا جزوی طور پر منظور کرلیا گیا۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس میں اسرائیل کے خلاف مذمتی قرارداد سمیت دیگر اہم امور پر غور کیا گیا جبکہ 10 نکات پر مشتمل ایجنڈے میں چین اور پاکستان کے مابین تجارت بڑھانے سے متعلق مفاہمتی یاداشت پیش کی گئی۔
اجلاس میں زیر غور آنے والے دیگر امور میں نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویج چارٹر کے دوبارہ نفاذکی منظوری، مجوزہ کنگ حمادیونیورسٹی آف نرسنگ اینڈ ایسوسی ایٹڈ میڈیکل سائنسز بل، نجکاری بورڈ کے ارکان کی تعداد میں اضافے کی سمری شامل تھے۔
اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر تعزیتی پوسٹنگ پر پابندی، ترکی نے ’انسٹاگرام‘ پر پابندی عائد کردی
علاوہ ازیں وزیراعظم کی صدارت میں ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں بین المذاہب ہم آہنگی پالیسی کے علاوہ 2021-22 اور 2022-23 میں فیڈریشن سے متعلق پالیسیز پر عملدرآمد رپورٹ پیش کی گئی جب کہ ریاستی انٹرپرائزیز سے متعلق کابینہ کمیٹی کے 22 جولائی کے فیصلوں کی توثیق بھی ایجنڈے کا حصہ تھی۔ کابینہ میں ریاستی ملکیتی انٹرپرائیزیز پر بریفنگ بھی دی گئی۔