بنگلہ دیش کی حکومت نے جماعتِ اسلامی اور اُس کے اسٹوڈنٹ ونگ پر پابندی عائد کردی ہے۔ اس سلسلے میں اینٹی ٹیرر ازم ایکٹ کے تحت ایک خصوصی ایگزیکٹیو آرڈر جاری کیا گیا ہے۔
بنگلہ دیشی وزارتِ خارجہ نے ایگزیکٹیو آرڈر جاری کرنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس اقدام کا مقصد ملک میں طلبہ تحریک کے نام پر حالات خراب کرنے کی کوششوں کو روکنا ہے۔
وزیرِاعظم شیخ حسینہ واجد نے جماعتِ اسلامی پر پابندی عائد کیے جانے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب ملک کے حالات تیزی سے معمول پر آسکیں گے۔ واضح رہے کہ گزشتہ ماہ کے وسط میں بنگلہ دیش کے طول و عرض میں چلائی جانے والی طلبہ تحریک کے دوران پُرتشدد واقعات کا الزام جماعتِ اسلامی، اُس کے اسٹوڈنٹ ونگ اسلامی چھاترو شِبِر اور بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) پر عائد کیا گیا تھا۔
بی این پی بنگلہ دیش میں اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت ہے اور اُس نے جنوری کے عام انتخابات کا بائیکاٹ کیا تھا۔ بی این پی اقتدار میں رہی ہے اور اس کی قائد بیگم خالدہ ضیا وزیر اعظم رہ چکی ہیں۔
بنگلہ دیش میں سرکاری نوکریوں میں 56 فیصد تک کوٹے کے خلاف طلبہ نے ملک گیر تحریک چلائی تھی جس کے نتیجے میں سپریم کورٹ نے 6 فیصد کے سوا تمام کوٹے ختم کردیے ہیں۔ طلبہ کی تحریک کے دوران بنگلہ دیش کے طول و عرض میں کرفیو نافذ کردیا گیا تھا۔ حکومت نے انٹرنیٹ اور فون سروس بھی معطل کردی تھی۔ اس اقدام کا مقصد احتجاج کرنے والے طلبا و طالبات کے درمیان رابطے ختم کرنا تھا۔ بنگلہ دیش میں انٹرنیت سروس جزوی بحال کی گئی ہے اور سوشل میڈیا کو کنترول کیا جارہا ہے۔