Aaj Logo

اپ ڈیٹ 02 اگست 2024 11:12pm

قومی اسمبلی میں اسماعیل ہنیہ کے قتل اور اسرائیلی جارحیت کیخلاف مذمتی متفقہ قرارداد منظور

قومی اسمبلی نے حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کے قتل اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف کے خلاف مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی۔

اسپیکر سردار ایاز صاق کی زیرصدارت قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو ایوان میں معمول کا ایجنڈا معطل کرنے کی تحریک منظور کرلی گئی، معمول کا ایجنڈا معطل کرنے کی تحریک وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پیش کی۔

قرارداد کے متن کے چیدہ چیدہ نکات یہ ہیں۔

  • یہ ایوان اسرائیلی مظالم کو مسترد کرتا ہے اور فلسطینی عوام سے مکمل اظہار یکجہتی کرتا ہے۔
  • اسرائیلی مظالم کے باعث 40 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہوچکے ہیں۔
  • پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کی مخالفت کرتا ہے اور اسرائیلی مظالم کی مذمت کرتا ہے۔
  • قومی اسمبلی کی منظور کردہ قرارداد میں اسماعیل ہنیہ کی ہلاکت پر تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے فلسطین میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ بھی کیا گیا۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ آج اس ایوان سے صرف ایک ہی آواز آنی چاہئیے، دنیا کو پیغام جانا چاہئیے کہ اس معاملے پر پورا ایوان متفق ہے۔

وفاقی وزیر قانون نے بتایا کہ فلسطین سے متعلق قرار داد مل کر تیار کی گئی ہے، وزیرخارجہ اسحاق ڈار اس قرارداد کو پیش کریں گے۔

اسحاق ڈار نے اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے معاملے پر قرارداد ایوان میں پیش کردی

قومی اسمبلی اجلاس کے دوران وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے معاملے پر قرارداد ایوان میں پیش کی، قراردار کے متن میں کہا گیا کہ اسرائیلی مظالم کی وجہ 40 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوئے، پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کی مخالفت کرتا ہے، یہ ایوان اسرائیلی مظالم کو مسترد کرتا ہے۔

دھرنا دینے والے سیاست برائے سیاست کر رہے ہیں، وزیراعظم شہباز شریف

قرارداد میں مزید کہا گیا کہ یہ ایوان فلسطینی بھائیوں کی حمایت کا اظہار کرتا ہے، یہ ایوان اسماعیل ہانیہ کی شہادت پر تعزیت کا اظہار کرتا ہے، ساتھ ہی یہ ایوان غزہ میں فی الفور سیز فائر کا مطالبہ کرتا ہے۔

قومی اسمبلی میں فلسطین سے متعلق قرار داد متفقہ طور پر منطور

بعدازاں قومی اسمبلی میں فلسطین سے متعلق قرار داد متفقہ طور پر منطور کرلی گئی جبکہ قومی اسمبلی کی منظور کردہ قرارداد میں اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے فلسطین میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ بھی کیا گیا۔

قومی اسمبلی اجلاس کے آغاز پر جمشید دستی نے فلسطین زندہ باد اور اسرائیل مردہ باد کے نعرے لگائے۔ جس کے بعد حماس کے سربراہ اسمعیل ہنیہ کے لیے دعائے مغفرت کی گئی، مولانا مصباح الدین نے دعائے مغفرت کرائی۔

وزیراعظم کی ایوان آمد پر پی ٹی آئی اراکین کے چور چور کے نعرے

بعد ازاں وزیر اعظم شہباز شریف کے ایوان میں آنے پر پی ٹی آئی اراکین کی جانب سے چور چور کے نعرے لگائے گئے، اس موقع پر وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ شہید اسمعیل ہنیہ کی شہادت پر بات کرنے کے لیے آج کا دن مختص کیا گیا ہے، حکومتی اتحاد اور اپوزیشن متفقہ قرارداد پاس کرے تاکہ دنیا کو واضح پیغام جائے

اسی کے ساتھ قومی اسمبلی نے معمول کی کارروائی معطل کردی۔

مسئلہ فلسطین پر آنکھیں بند کرنے سے کام نہیں چلے گا، شہباز شریف

بعد ازاں ایوان سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ پوری دنیا اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر اشکبار ہے، میں متفقہ قرارداد پاس کرنے پر تمام اراکین کا شکر گزار ہوں، میں اپوزیشن بینچز پر بیٹھے اراکین اور اتحادی جماعتوں کا شکرگزار ہوں۔

اسماعیل ہانیہ کون تھے اور اسرائیل حماس کے رہنما سے کیوں خوفزدہ رہتا تھا؟

انہوں نے بتایا کہ اسمعیل ہنیہ کی شہادت امن کی کوششوں کو بڑا دھچکا ہے، پاکستان اسماعیل ہنیہ کےاہلخانہ اور فلسطینوں سے اظہار یکجہتی کرتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مسئلہ فلسطین پر آنکھیں بند کرنے سے کام نہیں چلے گا، فلسطین آج ایک مقتل گاہ بن چکا ہے، وہاں کھلم کھلا عالمی قوانین کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں، ہزاروں شہیدوں کا لہو انصاف کو پکار رہا ہے۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ فلسطین میں جاری مظالم انسانی حقوق کا سوال ہے، عالمی قوانین پر عمل نہ ہونے سےفلسطین میں ظلم کا بازار گرم ہے، چالیس ہزار سے زائد فلسطینی شہید کیے جاچکے ہیں، بستیوں کی بستیاں قبرستان بن چکی ہیں، جن گلیوں میں بچے کھیلتے تھے آج وہاں چیخوں کی آوازیں ہیں۔

وزیر اعظم نے بتایا کہ ایک فلسطینی بچی نے کہا تھا کہ ہمیں اس لیے مارا جارہا ہے کہ ہم مسلمان ہیں۔

دھماکہ خیز مواد اسماعیل ہنیہ کے ریسٹ روم میں 2 ماہ قبل ہی چھپا دیا گیا تھا، امریکی اخبار کا دعویٰ

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان فلسطین کی امداد جاری رکھےگا، فلسطینی زخمیوں، میڈیکل طلبا کو پاکستان لایا جائےگا، زخمی فلسطینی بہن بھائیوں کوعلاج کے لیے پاکستان لانے کا انتظام کیا جائےگا، آج پاکستان بھر میں سوگ منایا جارہا ہے۔

آج اسرائیل کے سامنے پوری مسلم دنیا کمزور نظر آرہی ہے، بیرسٹر گوہر

بعد ازاں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر گوپر نے ایوان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین میں ہزاروں افراد شہید ہوچکےہیں، قرارادوں سے کچھ نہیں ہوگا، ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ کیا اسرائیل زیادہ مضبوط ہے یا مسلم دنیا کمزور ہے؟

ان کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں مسلم دنیا زیادہ کمزور ہے، اسرائیل کو عالمی عدالت انصاف میں بھی غیر مسلم ممالک لے کر گئے، آج اسرائیل کے سامنے پوری مسلم دنیا کمزور نظر آرہی ہے، آج تک عالم اسلام اسرائیل کو منہ توڑ جواب نہیں دے سکا، مسلم دنیا آج تک اسرائیل کو عالمی عدالت میں نہیں گھسیٹ سکی.

بیرسٹر گوہر نے او آئی سی کو مزید مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ او آئی سی کی کانفرنس نہ بلانا موجودہ حکومت کی ناکامی ہے، اسرائیلی مظالم کی جنتی مذمت کی جائےوہ کم ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں صرف اسرائیل کے خلاف یکجہتی کی ضرورت نہیں لیکن جب آپ اپنوں کو ہی نا جوڑ سکیں تو اسرائیل کے خلاف کیا بلاک بنائیں گے؟ موجودہ حکومت میں سب سے زیادہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہوئی ہے، ہم پارلیمان میں بات کریں گے۔

سپریم کورٹ کے فیصلے کو حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ یقینی بنایا جائے کہ قانون کے مطابق کے علاوہ کسی کو گھر سے اٹھایا نہیں جائے گا، ہمارے کارکن حاجی امتیاز کے پروڈکشن آرڈر کی درخواست دائر کی گئی مگر وہ آج حاضر نہیں ہوئے، اس پر ایاز صادق نے بتایا کہ وہ پولیس کی حراست میں نہیں ہیں۔

اس پر بیرسٹر گوہر نے کہا کہ آپ ہاؤس کے کسٹوڈین ہیں، آپ سب کے اسپیکر ہیں، حاجی امتیاز کو پروڈیوس کروانا آپ کی ذمہ داری ہے، یہ جبری گمشدگی ختم ہونی چاہیے۔

ان کی بات کا جواب دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ میں بیرسٹر گوہر کی درخواست کو ضرور دیکھوں گا۔

اسرائیلی مظالم جیسی مثال دنیا میں کہیں نہیں ملتی، راجہ پرویز اشرف

بعد ازاں سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ انسانیت پر یقین رکھنے والا ہر شخص دکھی ہے، اسرائیلی مظالم جیسی مثال دنیا میں کہیں نہیں ملتی، اسرائیل اور اس کے حواری بہت طاقت ور ہیں، اسرائیل کے حواری انسانی حقوق کی باتیں کرتے نہیں تھکتے ہیں، آج ساری انسانیت کو اسرائیل کے خلاف کھڑا ہونا ہوگا۔

راجہ پرویز اشریف کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے اپنے معاملات کو بہت الجھادیا ہے، ہم نے مل کر جس طرح مسائل کا سامنا کرنا تھا ہم ویسا نہیں کررہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ اسماعیل ہنیہ کا قتل نہیں بلکہ عالمی اخلاقیات کی دھجیاں اڑائی گئی ہیں، کہاں گئی اقوام متحدہ؟ کہاں ہے عالمی عدالت؟ کہاں گئے انسانی حقوق؟ کوئی ہم سے ڈرتا کیوں نہیں ہے؟ تو ہم خود چھوٹی چھوٹی باتوں پر تقسیم ہیں، ہماری بات کون سنےگا؟ ہم نے خود کو وہاں پھنسادیا کہ ہمیں خود نہیں پتا کہ ہم کہاں ہیں؟

راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ آئیں ہم اپنے گھر کو ٹھیک کریں، میں وزیراعظم کو کہتا ہوں آئیں کوئی ڈائیلاگ شروع کریں۔

اسرائیلی جارحیت کے خلاف اور فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے پاکستان میں آج یوم سوگ

قبل ازیں اسرائیلی جارحیت کے خلاف اور فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے پاکستان میں آج یوم سوگ منایا جارہا ہے جبکہ ملک بھر میں شہید اسماعیل ہنیہ کی بعد از نماز جمعہ غائبانہ نماز جنازہ ادا کی جائے گی۔

فلسطین کی حالیہ صورتحال پرحکومت اوراتحادی جماعتوں نے مشترکہ اعلامیہ جاری کیا، اجلاس میں ملک بھرمیں یوم سوگ منانے کا فیصلہ بھی کیا گیا جبکہ فلسطینی بہن بھائیوں سے یکجہتی کے لیے ملک بھر اسماعیل ہانیہ کی غائبانہ نمازجنازہ ادا کرنے کا فیصلہ بھی ہوا۔

وزیرِاعظم کی زیرِصدارت اسرائیل کا فلسطینی مظالم ،حکومت اوراتحادی جماعتوں کا مشاورتی اجلاس ہوا جس میں وزیراعظم شہباز شریف کہا کہ تہران میں جو واقعہ ہوا پوری دنیا نے اس کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کی ہے، نیتن یاہو کھلے عام درندگی کر رہا ہے۔

اجلاس میں مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی، بلوچستان عوامی پارٹی کے سربراہان و نمائندے ، ایم کیوایم، استحکام پارٹی، ق لیگ، مسلم لیگ ضیاء کے سربراہان وسینیئر نمائندے شریک ہوئے، وزیرِ اعظم نے اجلاس میں شرکت پر شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔

شرکاء نے فلسطین میں نہتے لوگوں پراسرائیلی ظلم پرغم وغصے کا اظہار کیا اور شرکاء کی اسرائیلی مظالم کی پرزور مذمت بھی کی اجلاس میں اسماعیل ہانیہ کی شہادت پرگہرے دکھ کا اظہار کیا گیا جبکہ آج ملک بھرمیں یوم سوگ منانے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔

اجلاس میں پارلیمنٹ میں فلسطین کیساتھ مکمل یکجہتی کیلئے خصوصی قرارداد پیش کرنے اور فلسطینی بہن بھائیوں سے یکجہتی کیلئے ملک بھراسماعیل ہانیہ کی غائبانہ نمازجنازہ ادا کرنیکا فیصلہ بھی ہو۔

شرکا نے کہا کہ فلسطین میں اسرائیل اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے فیصلوں کی دھجیاں بکھیررہا ہے بین الاقوامی برادری اس پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے شرکا نے عالمی برادری سے اسرائیلی ظلم وبربریت روکنے کیلئے دوٹوک موقف اپنانے اور عالمی برادری سے مظلوم فلسطینوں کی نسل کشی روکنے کا مطالبہ بھی کیا۔

فلسطین کی صورت حال پر اتحادی جماعتوں کے ارکان سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ فلسطین میں 9 ماہ سے خون کی ہولی کھیلی جارہی ہے، 40 ہزار سے زائد فلسطینی شہید کیے جاچکے ہیں، اسپتالوں کو مکمل طور پر تباہ کردیا گیا ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ روز غزہ میں لاشیں گرائی جا رہی ہیں، فلسطین میں شہروں کے شہر اور محلوں کو زمین بوس کردیا گیا ہے، شاید ہی کسی نے تاریخ میں ایسے واقعات دیکھے ہوں۔

انہوں نے کہا کہ تہران میں جو واقعہ ہوا پوری دنیا نے اس کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کی ہے، تہران میں راکٹ کے ذریعے اسماعیل ہنیہ کو شہید کیا گیا، بین الاقوامی قوانین کو پاؤں تلے روندا گیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ نیتن یاہو کھلے عام درندگی کر رہا ہے، اسماعیل ہنیہ کے بچے شہید کیے گئے، پاکستان نے اسماعیل ہنیہ کی شہادت کی بھرپور مذمت کی ہے، اسلامی ممالک نے اسماعیل ہنیہ کی شہادت کی مذمت کی ہے، انٹرنیشنل کورٹ نے اسے نسل کشی قرار دیا ہے، یہ واقعہ ترقی یافتہ ممالک کے لیے بہت بڑا چیلنج ہے۔

Read Comments