امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے ایک کثیر المنزلہ مکان نما عمارت کی تصویر شیئر کی ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کو تہران میں واقع اس عمارت میں شہید کیا گیا۔
تصویر میں اس عمارت کا ایک حصہ سیاہ کپڑے سے ڈھکا دکھائی دیتا ہے۔
کپڑے نے اوپر نیچے دو بالکونیوں کو ڈھانپ رکھا ہے۔
اسرائیل حماس سربراہ اسماعیل ہنیہ تک کیسے پہنچا؟
بظاہر معلوم ہوتا ہے کہ اس عمارت کے رہائشی کمرے میں اسماعیل ہنیہ کو نشانہ بنایا گیا۔
اسرائیلی سوشل میڈیا پر دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ یہ عمارت تہران میں پاسداران انقلاب کا ایک ہاسٹل ہے اور فلسطینی تنظیم اسلامی جہاد کے رہنما زیاد ںخالہ بھی اسی عمارت میں مقیم رہ چکے ہیں۔
ماہرین کا دعویٰ ہے کہ حماس رہنما اپنے بیٹے سے واٹس ایپ کال پر گفتگو کر رہے تھے۔
یہ واضح نہیں کہ ان پر میزائل ایران کے اندر سے چلایا گیا یا باہر سے فائر ہوا۔ ایران میں اس معاملے پر بحث جاری ہے۔
ایران نے اسرائیل پر حملے کی تیاریاں شروع کر دیں
نیویارک ٹائمز کا دعویٰ ہے کہ یہ تصویر ایک ایرانی عہدیدار نے اس سے شیئر کی ہے۔
تاہم نیویارک ٹائمز میں تصویر شائع ہونے سے ایک روز قبل ایرانی ذرائع ابلاغ پر یہی تصویر سامنے آچکی تھی۔
خالد مشعل یا خلیل الحیا کو حماس کا نیا سربراہ بنائے جانے کا امکان
تصویر کے ساتھ کہا گیا کہ یہ پاسداران انقلاب سے تعلق رکھنے والے ذرائع ابلاغ کے ذریعے سامنے آئی ہے۔