خالد مشعل یا خلیل الحیا کو شہید اسماعیل ہنیہ کی جگہ حماس کا سربراہ بنائے جانے کا امکان ہے۔
واضح رہے کہ حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کو بدھ کو تہران میں شہید کردیا گیا، حملے کی نوعیت تو سامنے نہ آسکی، لیکن عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ ہنیہ کی شہادت میزائل حملے میں ہوئی، ایرانی میڈیا کا کہنا ہے حملہ ایران کے باہر سے کیا گیا۔
اسرائیلی میڈیا نے حماس ذرائع کے حوالے سے دعوی کیا ہے کہ خالد مشعل یا خلیل الحیا حماس کے نئے سربراہ ہوں گے، خالد مشعل مغربی کنارے میں پیدا ہوئے اور کویت میں پلے بڑھے، اور انہوں نے 1980 میں پہلے انتفادہ میں کردار ادا کیا تھا وہ دوحہ اور قاہرہ میں رہائش پذیر ہیں۔
اڑسٹھ برس کے خالد مشعل انیس سو ستانوے میں اسرائیل کے مبینہ قاتلانہ حملے میں بال بال محفوظ رہے تھے، اسرائیلی ایجنٹوں نے انہیں اردن میں زہر دینے کی بھی کوشش کی تھی۔
اسماعیل ہانیہ کون تھے اور اسرائیل حماس کے رہنما سے کیوں خوفزدہ رہتا تھا؟
شام کے صدر بشارالسد کے خلاف دو ہزار گیارہ میں بغاوت کی حمایت کے سبب خالد مشعل اور ایران کے درمیان اختلافات پیدا ہوگئے تھے، فلسطین کے صدر محمود عباس سے مصالحت کی کوششوں پر حماس قیادت مشعل سے دور ہوئی، جس کے باعث دو ہزار سترہ میں ان کے نائب اسماعیل ہنیہ کو حماس کا سربراہ بنایا گیا تھا۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق قطر میں مقیم حماس کے ایک اور رہنما خلیل الحیا کو بھی تنظیم کی سربراہی سونپی جا سکتی ہے، خلیل الحیا ایران اور خطے میں اسکے اتحادیوں کی پسندیدہ شخصیت ہیں۔ خلیل الحیا یرغمالیوں کی رہائی سے متعلق اسرائیل سے مذاکرات کی قیادت کر رہے ہیں۔
اسرائیلی حملوں میں اسماعیل ہنیہ خاندان کے کتنے افراد جام شہادت نوش کرچکے