Aaj Logo

شائع 31 جولائ 2024 11:14pm

آئی پی پیز کے پلانٹس جو نہیں چل رہے انہیں بند کردینا چاہیے، سابق وزیر توانائی

نگراں دور میں وزیر توانائی رہ چکے محمد علی کا کہنا ہے کہ کچھ پلانٹس جو نہیں چل رہے اور ان کو ہم سارے سال کی کیپیسٹی پیمنٹس دے رہے ہیں ان کے ساتھ بات کرکے انہیں بند کردینا چاہئیے۔

آج نیوز کے پروگرام ”نیوز انسائٹ وِد عامر ضیاء“ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے محمد علی نے کہا کہ انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کے معاملے میں غلطی حکومت کی ہے، حکومت کو بجلی کی طلب کے مطابق پلانٹس لگانے کی اجازت دینی چاہئے تھی۔ ماضی میں سرکاروں نے پلاننگ صحیح نہیں کی۔ ہمیں یہ دیکھنے کی ضرورت ہے ضرورت سے زائد پلانٹس کی منظوری کس نے اور کیوں دی۔ پلانٹس لگ رہے تھے تو ٹرانسمیشن لائنز کیوں نہیں لگیں، بجلی کی چوری قابو نہیں آرہی تھی تو ڈسکوز کو پرائیویٹ سیکٹر کو کیوں نہیں دیا گیا۔

سابق وزیر توانائی نے کہا کہ ہم نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ پلانٹس سے اگر بات نہیں کر سکتے تو ان کا فارنزک آڈٹ ہونا چاہئے، ڈالر سے روپے میں ادائیگی ہونی چاہئیے یا ڈالرز میں ادائیگی کم کرنی چاہئیے، وہ کام نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ آپ کسی ایک حکومت پر الزام نہیں لگا سکتی، یہ پچھلے 30 سال کی کہانی ہے، اس میں سیاست دان بھی تھے، بیوروکریٹس بھی تھے، ادارے ببھی شامل تھے۔

محمد علی نے کہا کہ ماضی میں صوبوں نے کہا تھا کہ ڈسٹربیوشن کمپنیز ان کو دے دیں، لیکن اس میں بھی وہ چاہ رہے تھے کہ وفاق نقصانات ایک حد تک برداشت کرے، ہمیں مستقل حل نکالنے چاہئیں۔

انہوں نے کہا کہ صوبے بجلی چور پر قانون کے نفاذ میں اپنا کردار ادا کرسکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے بجلی کے بلوں میں ٹیکسوں کا عمل دخل بہت زیادہ ہے، ان میں سے زیادہ تر صوبوں کو جاتے ہیں، وفاقی حکومت اگر ٹیکس کم کرتی ہے تو اسے آدھا نقصان ہوگا اور آدھا صوبوں میں ایڈجسٹ ہوجائے گا۔

محمد علی نے کہا کہ پاکستان کیلئے تین سال مشکل ہیں، 2015 کی پالیسی میں جو پلانٹ لگے ہیں ان کے قرضوں کی ادائیگی ہے جوکہ دس سے بارہ کا ہوتا ہے تو اس کا اماؤنٹ بہت زیادہ ہوتا ہے، پھر 1994 کے پلانٹس سسٹم سے نکل جائیں گے، لیکن کچھ پلانٹس جو نہیں چل رہے ان کو ہم سارے سال کی کیپیسٹی پیمنٹس دے رہے ہیں ان کے ساتھ بات کرکے انپہیں بند کردینا چاہئیے۔

Read Comments