حماس کے سیاسی ونگ کے سربراہ اسماعیل ہنیہ تہران میں اسرائیلی قاتلانہ حملے میں شہید ہوگئے ہیں، جس کے بعد اب یہ سوال اٹھ رہا ہے کہ ان کے بعد اب حماس کی باگ ڈور کون سنبھالے گا۔
حماس سربراہ اسماعیل ہنیہ نومنتخب ایرانی صدر کی تقریبِ حلف برداری میں شرکت کیلئے تہران میں موجود تھے جہاں انہیں شہید کیا گیا، حماس لیڈر شمالی تہران میں سابق فوجیوں کی رہائش گاہ پر مقیم تھے۔
اسرائیلی حملوں میں اسماعیل ہنیہ خاندان کے کتنے افراد جام شہادت نوش کرچکے
اسماعیل ہانیہ کون تھے اور اسرائیل حماس کے رہنما سے کیوں خوفزدہ رہتا تھا؟
اسماعیل ہنیہ کے قتل کے بعد ایران کی جانب سے اسرائیل پر جوابی حملہ اور تین روزہ سوگ کا اعلان کیا گیا اور بدلہ لینے کا اعلان بھی کیا گیا۔
اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے بعد اب حماس کے نئے ممکنہ سربراہ سے متعلق خبریں سامنے آئی ہیں، اور خبر رساں ایجنسی ”روئٹرز“ کے مطابق خالد مشعل کو حماس کا نیا سربراہ بنائے جانے کا امکان ہے۔ خالد مشعل ایک فلسطینی سیاسی رہنما ہیں جو حماس کے سابق سربراہ رہ چکے ہیں۔
روئٹرز کے مطابق اسماعیل ہنیہ کے بعد خالد مشعل کا نام بطور حماس سربراہ سامنے آیا ہے۔
خالد مشعل سن 1997 میں اس وقت دنیا بھر میں مشہور ہوئے جب اسرائیلی ایجنٹس نے اردن کے دارالحکومت عمان میں ان کے دفتر کے باہر ایک سڑک پر قاتلانہ حملے کے نتیجے میں انہیں زہر دیا تھا۔
رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق 68 سالہ خالد مشعل جلاوطنی کے بعد حماس کے سیاسی رہنما بنے، اس سے ایک سال قبل اسرائیل نے انہیں ختم کرنے کی کوشش کی تھی۔
روئٹرز کے مطابق حماس کے ذرائع نے کہا ہے کہ امید ہے اسماعیل ہنیہ کے بعد خالد مشعل کو گروپ کا سب سے بڑا لیڈر منتخب کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ سال 2017 میں خالد مشعال کی جگہ اسماعیل ہنیہ کو حماس کا سیاسی سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔