حکومت اور جماعت اسلامی کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور مکمل ہوگیا۔ حکومتی ٹیکنیکل کمیٹی نے جماعت اسلامی کے وفد کو بریفنگ دی۔ وفاقی وزرا نے بات چیت میں پیشرفت کی امید ظاہر کی ہے، جب کہ جماعت اسلامی نے دھرنا ختم کرنے سے پھر انکار کردیا ہے۔
بدھ کو جماعت اسلامی اور حکومتی کمیٹیوں کے درمیان مذاکرات کمشنر آفس راولپنڈی میں ہوئے۔ حکومتی مذاکراتی کمیٹی، اور حکومتی ٹیکنکل کمیٹی مذاکرات میں شریک ہوئی۔ حکومتی مذاکراتی کمیٹی میں طارق فضل چوہدری اور امیرمقام موجود تھے جب کہ جماعت اسلامی لیاقت بلوچ کی سربراہی میں مذاکرات میں شریک ہوئی۔
جماعت اسلامی کا راولپنڈی میں دھرنا چھٹے روز بھی جاری
مذاکرات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں لیاقت بلوچ نے کہا کہ حکومتی مذاکراتی کمیٹی نے دھرنا ختم کرنے کا کہا لیکن ہم نے واضح کیا ہے کہ دھرنا جاری رہے گا، ملک کے عوام کو مایوس نہیں کریں گے۔ عوام کو ریلیف ملنا چاہیے، یہ کمیٹی کمیٹی کا کھیل نہیں چل سکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ بجلی پیٹرول کی قیمت کم کریں، یہ واضح اور دو ٹوک بات ہے، مذاکرات کے دوسرے مرحلے میں سنجیدگی نظر نہ آتی تو آج ہی مذاکرات ختم کر دیتے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے الیکشن ایکٹ ترمیمی بل کثریت رائے سے منظور کرلیا
انھوں نے کہا کہ آئی پی پیز کے معاملے کا فرانزک آڈٹ کیا جائے، دھرنے کے لئے قوم کی تائید حاصل ہے، حکومت نے مذاکرات کے لئے کہا ہم نے پیشکش قبول کی، پہلے راونڈ میں مطالبات اور چارٹر کو فریم کیا، آج ٹیکنیکل نمائندگی موجود تھی، حکومت کے پاس مطالبات کو رد کرنے کی گنجائش نہیں تھی، حکومتی ٹیکنیکل کمیٹی نے ہمارے نکات سے اتفاق کیا۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ بجلی کی قیمت میں کمی کرنے اور اصل لاگت وصول کرنے کی بات کی ہے، نجی سرکاری تنخواہ دار طبقہ پر ٹیکسسز کا اضافی بوجھ مسلط کر دیا گیا، حکومت کو اس سے کچھ وصول نہیں ہو رہا یہ اضافہ واپس کیا جائے، انتظامی اخراجات کو کم کیا جائے، ملک میں ایک لاوہ پھٹنے کو تیار بیٹھا ہے۔
جماعت اسلامی سے مذاکرات کے بعد وفاقی وزیر امیر مقام نے کہا کہ حکومت اپنے وسائل میں رہتے ہوئے کام کر رہی ہے، ہم مطالبات سے متعلق مزید مشاورت کریں گے، اپنے وسائل میں رہتے ہوئے ہر ممکن اقدام کریں گے۔
لیگی رہنما طارق فضل چوہدری نے کہا کہ وزیراعظم بجلی صارفین کو ریلیف دے رہے ہیں، بجلی صارفین کیلئے مزید اقدامات اٹھائیں گے۔
انھوں نے کہا کہ کابینہ کے وزراء تنخواہ نہیں لے رہے، بجٹ کنٹرول کرنے کیلئےاقدامات کیے جارہے ہیں، وزراء کو مفت بجلی بھی نہیں دی جا رہی۔