فلسطینی اور ایرانی صدرو کی جانب سے حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت کی مذمت کرتے ہوئے اس حملے کو اسرائیل کی بزدلانہ کارروائی قرار دیا گیا ہے۔
وفا نیوز کے مطابق فلسطینی صدر محمود عباس نے کہا کہ یہ ایک خطرناک پیش رفت ہے۔
انہوں نے دنیا سے صبر اور ثابت قدم رہنے کی اپیل کی ہے۔
ایرانی صدر مسعود پیزشکیان کاہنیہ نے اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر جاری اپنے بیان میں کہا کہ تہران اپنی علاقائی سالمیت اور وقار کا دفاع کرے گا، القدس کے شہید اسماعیل ہنیہ کا ماتم کر رہے ہیں۔
ایرانی صدر نے کہا کہ کل میں نے اس فاتح کاہاتھ اٹھایا، آج مجھے اسے اپنے کندھوں پر دفن کرنا ہے، شہادت خدا کے بندوں کا فن ہے، اس سے ایران اور فلسطین کا رشتہ پہلے سے زیادہ مضبوط ہوگا، مظلوموں کے دفاع کا راستہ پہلے سے زیادہ مضبوط ہوگا، دہشت گرد قابضین اپنے بزدلانہ اقدام پر پچھتاوا کریں گے۔
اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر ایران میں تین روزہ سوگ کا اعلان کیا گیا ہے۔
اسرائیل کے ایران میں حملوں کی تاریخ - سائنسدان نشانہ بنتے رہے
ایران کے سپریم لیڈر خامنہ ای نے ہنیہ کی شہادت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے اپنے لیے سخت سزا کی بنیاد فراہم کردی ہے، اسماعیل ہنیہ کی شہادت ایرانی دارالحکومت میں ہوئی ہے، اسماعیل ہنیہ کی شہادت کا بدلہ لینا ایران کا فرض ہے۔
ترک وزارت خارجہ نے اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ہنیہ پر حملے نے ظاہر کردیا نیتن یاہو حکومت کا امن کا ارادہ نہیں ہے۔
ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ شہادت کا مقصد فلسطینیوں کا جذبہ توڑنا ہے، صیہونی بربریت اپنے مقاصد تک نہیں پہنچ سکے گی۔
روسی وزارت خارجہ نے بھی بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ حماس کے سیاسی سربراہ کی شہادت ناقابل قبول ہے، اس حملے سے کشیدگی میں اضافہ ہوگا۔
فلسطینی مزاحمتی گروپ اسلامی جہاد نے اسماعیل ہنیہ کے قتل پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اس حملے کا نشانہ صرف فلسطینی مزاحمت اور حماس نہیں، بلکہ اس حملے کا نشانہ ایران پر بھی ہے۔
اسلامی جہاد کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل محمد الہندی نے لبنانی ٹی وی سے گفتگو میں کہا کہ اسرائیل تباہی کے دہانے پر ہے، اسرائیلی ردعمل اہداف کے حصول میں ناکامی کی عکاسی ہے، اسرائیل کواپنی تاریخ میں پہلی بار ایسی مزاحمت کا سامنا ہے۔
لبنانی گروپ حزب اللہ نے بھی اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ہم شہادت کے بعد اسرائیل کا مقابلہ کرنے میں مزید پُرعزم ہیں۔
قطر نے بھی تہران میں حماس کے سربراہ ہنیہ کی شہادت کی مذمت کی اور کہا کہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت ایک خطرناک فعل ہے۔
قطری وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی نے اپنے بیان میں کہا کہ ہنیہ کے قتل سےغزہ جنگ بندی کے مزاکرات کو نقصان پہنچ سکتا ہے، بات چیت کے دوران سیاسی قتل اور غزہ میں شہریوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے، ایک فریق دوسرے مذاکرات کار کو قتل کردے تو ثالثی کیسے کامیاب ہوگی، امن کے لیے سنجیدہ شراکت داروں کی ضرورت ہے۔
کیا اسماعیل ہنیہ کو میزائل حملے میں شہید کیا گیا؟
چین نے ایران میں حماس کے رہنما کی شہادت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت کی سختی سے مذمت کرتے ہیں، یہ واقعہ مزید علاقائی عدم استحکام کا باعث بن سکتا ہے۔
اردن نے بھی اسماعیل ہنیہ پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کی ہے۔ اردن نےاسرائیل پرعلاقائی استحکام کو نقصان پہنچانے کا الزام بھی لگایا۔
مصر نے بھی بیان میں کہا کہ حملے سے واضح ہے کہ اسرائیل کشیدگی کم نہیں کرنا چاہتا، مصری وزارت خارجہ نے کہا کہ ہنیہ کے قتل نے غزہ کی صورتحال کو پیچیدہ کردیا ہے۔
خیال رہے کہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر مقبوضہ مغربی کنارے میں عام ہڑتال کی گئی ہے، رام اللہ اور نابلس سمیت متعدد فلسطینی شہروں میں ہڑتال ہے۔