حماس سربراہ اور فلسطین کے سابق وزیراعظم اسماعیل ہنیہ شہید کے بیٹوں اور بہن سمیت خاندان کے 79 افراد اسرائیلی حملوں میں جام شہادت نوش کرچکے ہیں، شہادت تک اسماعیل ہانیہ اپنے موقف پر چٹان کی طرح ڈٹ کر کھڑے رہے تھے۔
تہران میں شہید ہونے والے اسماعیل ہنیہ کےحوصلے ہمیشہ بلند رہے، اپنی شہادت سے قبل اپنے بیٹوں اور پوتے سمیت فیملی کے دیگر افراد کی شہادت پر بھی فلسطینی رہنما صیہونی جارحیت کے سامنے ڈے رہے اور کبھی حوصلہ پست نہ ہوا۔
غزہ جنگ کے دوران اسماعیل ہنیہ کے خاندان کے درجنوں جنازے اٹھے مگر وہ حق کی جنگ لڑتے رہے۔
اسماعیل ہانیہ کون تھے اور اسرائیل حماس کے رہنما سے کیوں خوفزدہ رہتا تھا؟
واضح رہے کہ اسرائیلی حکام نے اسماعیل ہنیہ کو تکلیف پہنچانے کے لیے عید پر بھی غزہ کی پٹی میں فضائی حملہ کرکے ان کے تین بیٹے اور پوتے شہید کردیے تھے۔
بیٹوں کی شہادت پر اسماعیل ہنیہ نے ردِعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ شہادتوں سے ہمیں آزادی کی اُمید ملتی ہے۔ پیچھے نہیں ہٹیں گے، چاہے بچے شہید اور گھر تباہ کردیے جائیں۔
یاد رہے کہ 25 جون کو غزہ کے الشاطی کیمپ میں اسرائیلی فوج کے فضائی حملے میں حماس سربراہ کی بہن اور دیگر رشتے دار شہید ہوگئے تھے۔
ترجمان حماس خالد قدومی کے مطابق اسماعیل ہنیہ کے بیٹوں سمیت خاندان کے اناسی افراد شہید ہوچکے ہیں۔