قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی پارلیمانی امور نے الیکشن ایکٹ ترمیمی بل اکثریت رائے سے منظور کرلیا ، بل کی حمایت میں 8 اور مخالفت میں 4 ووٹ آئے جبکہ جعمیت علماء اسلام (جے یو آئی) ف نے رائے نہ دی، بل جمعہ کو منظوری کے لیے قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امورمیں الیکشن ایکٹ 2017 میں ترمیم سےمتعلق امور پر بحث کی گئی۔
وزیرقانون اعظم نذیرتارڑنے بل پروضاحت کی تو تحریک انصاف کےعلی محمد خان نے نجی بل ہونے پر وزیرقانون کی ضاحت پر اعتراض کیا۔
41 ارکان کی پی ٹی آئی میں شمولیت روکنے کی پیش بندی، قومی اسمبلی میں الیکشن ترمیم بل 2024 پیش
علی محمد خان نے کہا کہ نجی بل پر وزیرقانون وکالت نہ کریں، جس نے بل پیش کیا اسے تشریح کرنی چاہیئے، لگتا ہے نجی بل وزیرقانون کی منشاء سے آیا ہے۔
اس پر وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے ترمیم کی حمایت کرتے ہوئے کہاکہ جہاں پارلیمان کولگے اس کے اختیارات میں مداخلت ہورہی وہاں پارلیمان کو قانون سازی کا اختیار ہے، آئین قانون بنانا پارلیمنٹ کا اختیار ہے، قانون سازی عدالت کا نہیں پارلیمان کا اختیار ہے۔
وزیرقانون نے مزید کہاکہ اس بل میں کوئی نئی چیز نہیں، کسی جماعت میں شمولیت کی مدت تین دن ہے، اس کے بعد کسی دوسری جماعت میں شمولیت نہیں ہوسکتی، کس قانون کے تحت رکن کو دوبارہ دوسری جماعت میں شمولیت کا کہا جا سکتا ہے۔
عمران خان کی پارٹی قیادت اور کارکنوں کو جماعت اسلامی کے دھرنے میں شرکت کی ہدایت
ان کا کہنا تھا کہ کسی رکن اسمبلی کی شمولیت ایک بارہی کسی جماعت میں ہوسکتی ہے مخصوص نشستیں بھی اسی جماعت کو ملیں گی جس نے لسٹ فراہم کی ہے، کوئی تبدیلی نہیں صرف رولز کو ایکٹ بنا رہے ہیں اطلاق ماضی سے ہوگا۔