سعودی حکومت نے انقلابی اقدام کے طور پر بہت سے کاروباری شعبوں میں غیر ملکی باشندوں کو کاروبار میں 100 فیصد ملکیت کی اجازت دے دی ہے۔
سعودی نائب وزیرِ تجارت اور نیشنل کمپیٹیٹیو سینٹر کی سی ای او ڈاکٹر ایمان الطائری نے جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیئول میں بتایا ہے کہ سعودی حکومت نے زیادہ سے زیادہ بیرونی سرمایہ کاری یقینی بنانے کے لیے غیر ملکی باشندوں کو بہت سے کاروباری شعبوں میں 100 فیصد ملکیت کے حصول کی اجازت دی ہے۔
یہ بات منگل کو سعودی کورین بزنس فورم کی تقریب میں بتائی گئی۔ سعودی وزیرِ تجارت ڈاکٹر ماجد القصابی نے بتایا کہ سعودی عرب کے وژن 2030 نے اقتصادی معاملات میں غیر معمولی تنوع کی راہ ہموار کی ہے۔ اس کے نتیجے میں معیشت کے مزید فروغ کی راہ ہموار ہوئی ہے۔ اب سعودی عرب کے کاروباری شعبے میں بھرپور تنوع کی راہ ہموار ہوچکی ہے۔
سعودی کورین بزنس فورم میں جنوبی کوریا میں سعودی عرب کے سفیر سمیع السدان نے بھی شرکت کی۔ سرکاری اور نجی شعبے کے کاروباری اداروں سے تقریباً 400 مندوبین شریک ہوئے۔
ڈاکٹر ماجد القصابی نے بتایا کہ سعودی عرب اور جنوبی کوریا کے درمیان اقتصادی اشتراکِ عمل غیر معمولی نوعیت کا ہے۔ 2019 سے 2023 کے دوران دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کا حجم 35 ارب ڈالر تک پہنچ چکا ہے۔ گزشتہ اپریل تک کوریائی کمپنیوں کو 174 تجارتی معاہدے جاری کیے جاچکے تھے۔
اس موقع پر جنوبی کوریا کے وزیرِ تجارت ڈاکٹر اِنکیو چیونگ نے دونوں ملکوں کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری بڑھانے پر زور دیا۔ آٹوموبائل اور شپ بلڈنگ کے شعبوں میں وسیع تر تعاون کی گنجائش موجود ہے۔ مصنوعی ذہانت، ڈیٹا سینٹر اور اسمارٹ سٹیز کے حوالے سے بھی اشتراکِ عمل کا گراف بلند کیا جاسکتا ہے۔