وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ انہیں فوج اور پی ٹی آئی میں بات چیت کا کوئی امکان نظر نہیں آتا اور اس معاملے پر یا بیک ڈور مذاکرات پر ڈی جی آئی ایس پی آر بات کرسکتے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز اڈیالہ جیل راولپنڈی میں کمرہ عدالت صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان نے فوج سے مذاکرات کرنے کی خواہش کا اظہار کیا اور فوج اپنا نمائندہ مقررکرے ہم مذاکرات کرنے کے لیے تیار ہیں، ہم نے فوج پر الزامات نہیں تنقید کی تھی، گھر میں کوئی بگڑا ہوا بچہ ہو تو اس پر تنقید کی جاتی ہے۔
اس تناظر میں وفاقی وزیر اطلاعات نے نجی چینل میں دوران انٹرویو میں عمران خان پر تنقید کی بھی کی اور کہا کہ ان کے پاس یو ٹرنز کے علاوہ بانی پی ٹی آئی کی ذات میں کوئی چیز مستقل نہیں، پہلے کہتے تھے چھوڑوں گا نہیں، اب کہتے ہیں مجھ سے بات کرو۔
عطا تارڑ نے کہا کہ یہ کیا کوشش ہے کہ فوج کو سیاست میں لایا جائے یا اپنی حمایت کرنے کا کہا جائے، ان کے سوشل میڈیا سیل سے غالباً کوئی ایسا مواد ملا ہے جس سے یہ منت ترلے کرنے پر مجبور ہوئے ہیں۔
صحافی نے عمران خان سے سوال کیا تھا کہ آپ کی حالیہ باتوں سے لگ رہا ہے کہ آپ فوج سے معاملات ٹھیک کرنا چاہتے ہیں لیکن آپ نے اسی فوج اور اس کے سربراہ پر الزامات عائد کیے؟ جس پر سابق وزیراعظم نے کہا کہ میں نے فوج پر کبھی الزام نہیں لگائے صرف تنقید کی ہے، ہمیں یہ نہ سکھائیں کہ فوج نے کبھی کوئی غلطی نہیں کی۔
صحافی نے سوال کیا کہ آپ فوج پر الزامات لگاتے ہیں اور انہی سے مذاکرات بھی چاہتے ہیں، سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کیوں نہیں کرتے، جس پر عمران خان نے کہا کہ ایس آئی ایف سی کیا ہے اور محسن نقوی کون ہے؟ ملک میں غیر اعلانیہ مارشل لاء نافذ ہے اور محسن نقوی انہی کا تو نمائندہ ہے، وہ یہاں انہی کے ذریعے پہنچا، محمود خان اچکزئی کو ہم نے مذاکرات کا مینڈیٹ دیا تھا لیکن دوسری طرف سے کوئی نام سامنے آتا تو ہم بات کرتے۔