امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ ہم ایک دن، ہفتہ اور پورے مہینے کے لیے پہیہ جام کی کال دے سکتے پیں، ہم قومی شاہراہوں پر بھی دھرنا دے سکتے ہیں، پورا ملک جام کر دیں گئے۔
راولپنڈی کے مری روڈ پر منگل کو دھرنے کے پانچویں روز رات کے وقت شرکاء سے خطاب میں حافظ نعیم الرحمان نے مزید کہا کہ ’شہباز شریف عوام کو حق دو نہیں تو پورا ملک جام کر دیں گئے‘ ۔ یہ تاریخی جدوجہد اپنی منزل کی جانب گامزن ہے، یہ دھرنا قوم کو امید سے ہمکنار کرے گا۔
حکومت نے مطالبات پر ٹیکنیکل کمیٹی بنا دی، مذاکرات کا دوسرا راؤنڈ بدھ کو ہوگا، لیاقت بلوچ
انھوں نے کہا کہ یہ دھرنا نوجوان کو کامیابی سے ہمکنار کروائے گا، دھرنے سے نوجوانوں میں نئی امنگ پیدا ہوئی ہے، ملک میں مہنگائی کا عذاب مسلط ہوچکا ہے، آئی پی پیز نے غریب عوام کا خون نچوڑ لیا، کیپسٹی مد میں عوام کے اربوں روپے لوٹے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ زمینی حقائق میں عملی جدوجہد ہونی چاہیے، میڈیا کو ملا کر ایک اچھی جدوجہد بن سکتی ہے۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ حرکت میں برکت ہوتی ہے گھر بیٹھ کر مسائل حل نہیں ہوتے، سوشل میڈیا اپنی جگہ مگر عملی قدم ضرروی ہے، گلیوں بازاروں چوکوں چوراہوں مسجد کے محرابوں میں جدوجہد ضروری ہے۔
فوج مذاکرات کیلئے نمائندہ مقرر کرے، الزامات نہیں لگائے تنقید کی تھی، عمران خان
انھوں نے کہا کہ ہم یہ دھرنا اس لئے دے رہے ہیں کہ حکومتی پروپیگنڈے کو سامنے لائیں، اشیاِئے ضروریہ ، پیٹرول کی قیمتیں بڑھنے سے غریب اور بڑے تاجر سب پریشان ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اینکرز کے سوالات میں ہمیں بتایا جارہا ہے آئی ایم ایف کے معاہدے کو تقدیر سمجھ لیں، ہمیں بتایا جارہا ہےنو ہزار ارب کپیسٹی چارجز ہماری تقدیر میں تھا، یہ سب جھوٹ بولا جارہا ہے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ’وزیراعظم، وزیراعلیٰ ، جرنیل یا کوئی افسر صرف 1300 سی سی گاڑی استعمال کرے، اس عمل سے ڈھائی سو سے تین سو ارب کا فرق پڑے گا، ہم فری پیٹرول کیوں دیں، فری پیٹرول کسی کے لئے نہیں ہو گا، پیٹرول نہیں ڈلوا سکتے تو چنگ چی اور بسوں میں دھکے کھاؤ، جیسے ہماری مائیں بہنیں بسوں میں دھکے کھا رہی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ مہنگی گاڑیاں بیچ دی جائیں تو اربوں روپے بچ جائیں گے، تنخواہ دار کا نیا سلیب قابل قبول نہیں، پانچ سے بیس ایکڑ والوں سے ٹیکس نہ لیا جائے، بیس ایکڑ والوں پر معقول ٹیکس لگایا جائے، تنخواہ داروں پر ٹیکس کی ضرورت نہیں، لوکل سود میں ہمیں ساڑھے آٹھ ہزار دینے پڑتے ہیں۔