Aaj Logo

شائع 30 جولائ 2024 06:44pm

ذوالفقار احمد اغوا کیس: ان حالات میں فورسز نہ ہوتیں تو زیادہ بہتر تھا، اربوں روپے خرچ کرنے کا کیا فائدہ؟ سندھ ہائیکورٹ

کراچی سے اغوا ہو کر چند روز بعد لاہور میں اپنے اہلِ خانہ سے ملنے والے صنعت کار ذوالفقار احمد کی بازیابی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران سندھ ہائیکورٹ کی جسٹس کوثر سلطانہ نے ریمارکس دیے کہ ان حالات میں تو زیادہ بہتر ہے کہ فورسز نہ ہوتیں، فورسز پر اربوں روپے خرچ کرنے کا کیا فائدہ ہے؟

سندھ ہائیکورٹ میں صنعت کار ذوالفقار احمد کی بازیابی سے متعلق درخواست پر سماعت کے دوران اسسٹنٹ پراسیکیوٹر جنرل سندھ نے بتایا کہ یہ مسنگ پرسن کا کیس ہے اور وہ واپس آگئے ہیں، جس پر جسٹس کوثر سلطانہ نے استفسار کیا کہ کیا یہ اغوا برائے تاوان کا کیس تھا؟

وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ ذوالفقار احمد کو کراچی سے اٹھایا گیا اور وہ لاہور سے ملے ہیں۔

جس پر جسٹس کوثر سلطانہ نے ریمارکس دیے کہ اسی طرح سے کاروباری لوگ یہاں سے جارہے ہیں، شاید ہم نے غیرملکی مشروبات پینا چھوڑ دی ہے، اگر کرنا تھا تو رمضان میں کرتے۔

عدالت نے تفتیشی افسر نے سوال کہا کہ اربوں روپے کا بجٹ ہے، رینجرز اور پولیس کیا کر رہی ہے؟ جس پر سرکاری وکیل کا کہنا تھا رینجرز اس کیس میں فریق نہیں ہے۔

عدالت نے پوچھا کہ آپ نے اب تک کیا تفتیش کی ہے؟

جس پر تفتیشی افسر نے بتایا کہ درخواست گزار کی جانب سے تفتیش کے لیے کوئی نہیں آیا کسی نے کوئی بیان نہیں دیا۔

وکیل درخواست گزار کا کہنا تھا ذوالفقار احمد عدالت میں خود پیش ہوکر بیان ریکارڈ کرائیں گے، فی الحال ذوالفقاراحمد اس حالت میں نہیں کہ وہ بیان دے سکیں، پولیس مقدمہ درج کرنے کے لیے مختلف بہانہ بناتی رہی ہے، بروقت مقدمہ درج نہیں کیا گیا تھا۔

جسٹس کوثر سلطانہ نے ریمارکس دیے کہ ہمارے بچے ملک چھوڑ چھوڑ کر جارہے ہیں، ایک موبائل کے لیے ان کی جان خطرے میں ہوتی ہے، والدین پریشان رہتے ہیں کوئی ایک موبائل کے لیے ان کے بچے کی جان نہ لے، لوگوں نے نجی سکیورٹی گارڈز رکھ کر اپنے بینک اکاؤنٹس خالی کر لیے ہیں۔

عدالت نے پولیس سے اسفتسار کیا وہ لوگ زیادہ مضبوط ہیں یا آپ لوگ؟ اگر اب ذوالفقار احمد یا ان کے دفتر کا بندہ اغوا ہوا تو ایس ایچ او کے خلاف مقدمہ درج ہوگا۔

جسٹس کوثر سلطانہ نے استفسار کیا تو کیا ہم درخواست کو نمٹادیں؟

جس پر وکیل درخواست گزار کا کہنا تھا ایک تاریخ دے دیں، ذوالفقار احمد پیش ہوں گے، فاضل خاتون جج نے ریمارکس دیے کہ درخواست کا مقصد پورا ہوچکا ہے، آپ تحقیقات میں شامل ہوں۔

Read Comments