راولپنڈی کے لیاقت باغ میں مہنگاٸی اور اور مہنگے بجلی بلوں کے خلاف جماعت اسلامی کا دھرنا چھٹے روز بھی جاری ہے۔ حکومت اور جماعت اسلامی میں مذاکرات کا دوسرا دور راولپنڈی میں ہوا جس کے بعد نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے کہا کہ 25 کروڑ عوام کیلئے دھرنا جاری ہے۔
ادھر جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمان کی جانب سے چاروں صوبوں میں دھرنے کا اعلان کے بعد نئی پیش رفت سامنے آئی ہے۔ کراچی میں گورنر ہاؤس کے باہر دھرنا مؤخر کردیا گیا۔ واضح رہے کہ دھرنا ختم کرانے کے لیے محسن نقوی نے لیاقت بلوچ سے رابطہ کیا ہے۔ لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ دھرنا اور مذاکرات ساتھ ساتھ چلتے رہیں گے۔
بارش اور حبس زدہ ماحول ہونے کے باوجود پنڈال میں کارکنوں کی بڑی تعداد موجود ہے۔ دھرنا انتظامیہ نے شرکا کی آمد کے پیش نظر مزید ایک ہزار نئی کرسیاں بھی پہنچا دی ہے۔
واضح رہے کہ دھرنا کے ساتھ ہی حکومت کی جانب سے جماعت اسلامی کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ بھی جاری ہے جس میں تاحال کوئی خاطر خواہ پیش رفت سامنے نہیں آئی۔ تاہم حکومت نے مذاکرات کے لیے باضابطہ ٹیکنیکل کمیٹی بنادی۔
بدھ کو جماعت اسلامی اور حکومتی کمیٹیوں کے درمیان مذاکرات کمشنر آفس راولپنڈی میں ہوئے۔ حکومتی مذاکراتی کمیٹی، اور حکومتی ٹیکنکل کمیٹی مذاکرات میں شریک ہوئی۔ حکومتی مذاکراتی کمیٹی میں طارق فضل چوہدری اور امیرمقام موجود تھے جب کہ جماعت اسلامی لیاقت بلوچ کی سربراہی میں مذاکرات میں شریک ہوئی۔
مذاکرات کا دوسرا دور ختم ہونے کے بعد نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے کہا کہ 25 کروڑ عوام کیلئے دھرنا جاری ہے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ خالد محمود صدیقی نے چند روز قبل آئی پی پیز کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کیا، ان سے آج پھر بات ہوئی ہے، میں نے وزیر اعظم کو تمام صورتحال سے آگاہ کیا ہے، وزیر اعظم نے پہلے وزیر توانائی سے بات کی ہے، آئی پی پیز سے متعلق ایم کیو ایم کے تمام تحفظات دور کیے جائینگے۔
انھوں نے کہا کہ آئی پی پیز کے بارے میں ہر ایک کے تحفظات ہیں، وزیر اعظم اس مسئلے کے حل کیلئے مشاورت کر رہے ہیں، موجودہ سیاسی صورتحال میں پریشانی والی کوئی بات نہیں ہے، حکومت مستحکم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم اور پوری ٹیم دن رات کام کر رہی ہے اور کرتے رہیں گے، بانی پی ٹی آئی کس سے بات کریں گے یہ تو اللہ تعالیٰ کو ہی پتہ ہے۔
حکومت نے مطالبات پر ٹیکنیکل کمیٹی بنا دی، مذاکرات کا سلسلہ جلد دوبارہ شروع ہوگا، لیاقت بلوچ
جماعت اسلامی کوگورنرہاؤس کےاندر دھرنا دینے کی پیشکش
ادھر لیاقت بلوچ نے واضح کیا کہ دھرنا اورمذاکرات ساتھ ساتھ چلتے رہیں گے۔ اسی تناظر میں جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے نے آج چاروں صوبوں میں دھرنے کا اعلان کیا ہے۔ جس پر گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے جماعت اسلامی کو گورنر ہاؤس کے اندر دھرنا دینےکی پیش کش کردی۔
کامران ٹیسوری نے دھرنے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ آج شام پانچ بجے گورنر ہاؤس میں مظاہرین کا انتظار کروں گا اور ان کے لیے پکوڑوں اور کھانے پینے کا بھی بندوست کروں گا۔
بجلی کے بل کسی بھی طبقے کیلئے ادا کرنا ممکن نہیں رہا، حافظ نعیم
اس سے قبل امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا تھا کہ بجلی کے بل کسی بھی طبقے کیلئے ادا کرنا ممکن نہیں رہا، حکومت کی ظالمانہ پالیسی کے نتیجےمیں صنعتیں بند ہورہی ہیں، یہ مجبوریاں نہیں، نالائقی، نااہلی اور کرپشن ہے جو قوم بھگت رہی ہے۔
علاوہ ازیں انہوں نے کہا تھا کہ ہمارے دھرنے سے پورے پاکستان کے لوگوں کوامید ملی ہے، پوری پوری رات بارش چلتی ہے،حبس کا موسم ہوتا ہے، تمام مشکلات کےباوجود دھرنے کے شرکا ڈٹے ہوئے ہیں۔ حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ لوگ اہلخانہ سمیت دھرنےمیں شریک ہورہےہیں۔
واضح رہے حالیہ بارش کے باوجود دھرنے کے شرکاء نے پنڈال میں بچھی دریاں لپیٹیں اور محفوظ مقام پر پناہ لے لی تھی جبکہ مسلسل بارش اور شدید حبس بھی کارکنان کے جذبوں کوشکست نہ دے سکی۔
امیرجماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ کہ ایک طرف حکومت مذاکرات کی بات کررہی ہے، دوسری طرف راستے میں رکاوٹیں کھڑی کی گئیں، پنجاب حکومت فسطائیت سے باز نہیں آرہی۔
انہوں نے مزید کہا تھا کہ بجلی کے بل بم بن کر گررہے ہیں، اگست میں تباہی کے بل آئیں گے، ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے کہ ہمارے نوجوان اس ملک سے مایوس ہوں، گورنر ہاوس کراچی میں بدھ سے دھرنا شروع ہوگا۔
جماعت اسلامی کے 10 مطالبات پر حکومت کے مذاکرات کی اندرونی کہانی، گرفتار کارکنان کی رہائی کا اعلان