نام نہاد بلوچ راجی مچی کے آڑ میں ایک پرتشدد ہجوم نے گوادر ضلع میں سکیورٹی ڈیوٹی پر مامور سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں پر حملہ کیا ہے، جس کے نتیجے میں ضلع سبی کے رہائشی 30 سالہ سپاہی شبیر بلوچ شہید اور 16 اہلکار ہوگئے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایسپی آر) کے مطابق منگل کو پرتشدد مظاہرین کے بلا اشتعال حملوں کے نتیجے میں ایک افسر سمیت سولہ فوجی زخمی ہوئے۔
آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ ’سوشل میڈیا پر غیر قانونی پرتشدد مارچ کے لیے ہمدردی اور حمایت حاصل کرنے کے لیے پروپیگنڈا کرنے والوں کی جانب سے جعلی تصاویر اور ویڈیوز کا استعمال کرتے ہوئے جعلی اور بدنیتی پر مبنی پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے‘۔
آئی ایس پی آر کے مطابق سکیورٹی فورسز نے اشتعال انگیزی کے باوجود غیر ضروری سویلین ہلاکتوں سے بچنے کے لیے انتہائی تحمل کا مظاہرہ کیا ہے۔
ترجمان پاک فوج کا کہنا ہے کہ ہجوم کی پرتشدد کارروائیاں ناقابل قبول ہیں اور ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ تمام شہریوں سے اپیل کی جاتی ہے کہ وہ پروپیگنڈے کا شکار نہ ہوں، پرسکون اور پرامن رہیں اور امن و امان کو برقرار رکھنے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ تعاون کریں۔
آئی ایس پی آر کا مزید کہنا ہے کہ پاکستان کی سکیورٹی فورسز قوم کے ساتھ مل کر بلوچستان کے امن و استحکام کو سبوتاژ کرنے کی کوششوں کو ناکام بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔
وزیر داخلہ بلوچستان ضیا لانگو گوادر پہنچ گئے ہیں جہاں انہیں امن عامہ سے متعلق اجلاس میں صورتحال پر بریفنگ دی گئی اور بتایا گیا بیس سے زائد افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
وزیر داخلہ نے کہا تمام مظاہرین منشتر ہوگئے ہیں اور حالات معمول پر آگئے ہیں۔ ہم آئین کے مطابق بات چیت کے لیے تیار ہیں۔
گوادر میں کشیدگی اورقومی شاہراہ کی بندش کے باعث مسافروں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔