بنگلہ دیش میں طلبہ تحریک تھم گئی ہے۔ ملک بھر میں معمولاتِ زندگی بحال ہو رہے ہیں۔ صنعتی اور تجارتی سرگرمیاں بحالی کی طرف گامزن ہیں۔ طلبہ نے خبردار کیا ہے کہ اگر ان کے قائدین کو رہا نہ کیا گیا تو تحریک پھر شروع کردی جائے گی۔
بنگلہ دیشی میڈیا کے مطابق ملک بھر میں طلبہ کو گرفتار کیا گیا ہے۔ گرفتار شدگان کی تعداد پانچ ہزار سے زائد ہے۔ اب ان کے خلاف مقدمات چلانے کی تیاری کی جارہی ہے۔
سرکاری ملازمتوں میں کوٹے کے خاتمے کے لیے چلائی جانے والی تحریک کے دوران 205 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اے ایف پی نے یہ تعداد بنگلہ دیشی میڈیا، پولیس اور اسپتالوں کے ذرائع کے حوالے سے بتائی ہے۔
بنگلہ دیش کی حکومت نے طلبہ تحریک کے قائدین کو گرفتار کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہے۔ دو دن قبل ایک اسپتال سے تین طلبہ قائدین گرفتار کیے گئے۔ ان کی گرفتاری نے بہت سے طلبہ کو مشتعل کردیا ہے۔
طلبہ نے حکومت کو انتباہ کیا ہے کہ اگر ان قائدین کو رہا نہ کیا گیا تو ملک گیر تحریک پھر شروع کردی جائے گی۔ گرفتار طلبہ قائدین کی تعداد 6 سے زیادہ ہے۔
فوج کا گشت بھی جاری ہے اور کرفیو بھی مکمل طور پر ختم نہیں کیا گیا۔ اس بات کے آثار نمایاں ہیں کہ حکومت طلبہ تحریک کے دوران گرفتار کیے جانے والے قائدین اور کارکنوں پر مقدمات چلائے گی۔ اس کے نتیجے میں مزید کشیدگی پھیل سکتی ہے۔