کیا وفاقی وزیرِ منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال مستعفی ہو رہے ہیں یا ایسا کرنے پر مجبور ہوسکتے ہیں؟ یہ سوال آج کل وفاقی دارالحکومت میں بہت سوں کے ذہنوں میں گردش کر رہا ہے۔
احسن اقبال کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ پلاننگ کمیشن کے نائب سربراہ سے اُن کے شدید اختلافات ہیں۔ احسن اقبال زیادہ اختیارات اور فری ہینڈ چاہتے ہیں۔ اگر کام میں مداخلت کی جاتی رہی تو یہ منصب چھوڑ کر وہ وفاقی کابینہ میں کوئی اور منصب بھی لے سکتے ہیں۔
پلاننگ کمیشن کے ڈپٹی چیئرمین ڈاکٹر جہاں زیب خان نے کہا ہے کہ اختلافات کے حوالے سے خبریں بے بنیاد ہیں اور یہ بھی محض افواہ ہے کہ احسن اقبال اپنا منصب چھوڑنے کے بارے میں سوچ رہے ہیں یا اِس کی تیاری کر رہے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ذرائع نے بتایا ہے کہ احسن اقبال اگرچہ مستعفی نہیں ہو رہے تاہم اگر پلاننگ کمیشن کی طرف سے اُن کے کام میں مداخلت کا سلسلہ جاری رہا تو وہ یہ منصب چھوڑ کر وفاقی کابینہ میں کوئی اور منصب قبول کرسکتے ہیں۔
ڈاکٹر جہاں زیب خان کا کہنا ہے کہ اس وقت قومی اہمیت کے تمام معاملات میں مکمل ہم آہنگی کی ضرورت ہے۔ ہم سب مل کر کام کر رہے ہیں اور بہتر نتائج یقینی بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیرِاعظم شہباز شریف کے گرد اُن کی اپنی لاہور سے لائی ہوئی ٹیم ہے جو ٹیکنوکریٹس پر مشتمل ہے۔ ان میں سیاسی پس منظر والے لوگ کم ہیں۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ شہباز شریف نے نواز شریف کی ٹیم کو وفاقی کابینہ سے دور رکھا ہے۔ اس وقت بیشتر معاملات میں شہباز شریف کی ٹیم فیصلہ کن حیثیت کی حامل ہے۔