لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اعظم سواتی کی انسداد دہشت گری عدالت لاہور کے جج خالد ارشد کی عدالت سے عبوری ضمانتیں دوسری عدالت میں ٹرانسفر کرنے کی درخواست خارج کر دی۔
لاہور ہائیکورٹ کی چیف جسٹس عالیہ نے پی ٹی آئی رہنما اعظم خان سواتی کی اعظم سواتی کی اے ٹی سی جج خالد ارشد کی عدالت سے عبوری ضمانتیں ٹرانسفر کرنے کی درخواست پر سماعت کی۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ انسداد دہشت گری عدالت لاہور کے جج خالد ارشد نے 9 مئی کے کیس میں عبوری ضمانت کی سماعت کے دوران کہا کہ میں نے 9 مئی کے کیس کے حوالے سے ثبوت کی یو ایس بی دیکھی ہے، جن لوگوں نے تقاریر کی ہیں وہ قصور وار ہیں، جج صاحب نے اپنے ذہن واضح کر دیا ہے، لہذا وہ عبوری ضمانتیں نہیں سن سکتے۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ لاہور ہائیکورٹ اے ٹی سی جج خالد ارشد کی عدالت سے کیس ٹرانسفر کرنے کا حکم دے۔
اعظم سواتی نے عدالت کے سامنے سرنڈر کردیا، عبوری ضمانت منظور
دوران سماعت جسٹس عالیہ نیلم نے استفسار کیا کہ کن بنیادوں پر کیس ٹرانسفر کیا جائے؟ جس پر اعظم سواتی نے وکیل نے استدعا کی کہ ہمیں تیاری کی مزید مہلت دی جائے۔
جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ مزید مہلت نہیں مل سکتی، جج صاحب پر الزام لگانے سے پہلے بنیاد بتائیں۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے وکیل درخواست گزار سے کہا کہ آپ تو ابھی تک شامل تفتیش نہیں ہوئے، پہلے شامل تفتیش تو ہوں، عدالت آپ کو بار بار کہہ رہی ہے شامل تفتیش ہوں مگر آپ نہیں ہو رہے، جس پر وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ہم بار بار شامل تفتیش ہو رہے، پولیس تفتیش نہیں کر رہی۔
عدالت نے دلائل سننے کے بعد اعظم سواتی کی انسداد دہشت گری عدالت لاہور کے جج خالد ارشد کی عدالت سے عبوری ضمانتیں ٹرانسفر کرنے کی درخواست پر خارج کر دی۔