متحدہ عرب امارات میں مجموعی طور پر اور دبئی میں خصوصی طور پر ترقی کی رفتار بہت تیز ہے۔ دبئی میں مختلف شعبے تیزی سے فروغ پارہے ہیں۔ دبئی سیاحت اور شاپنگ کے مرکز میں تبدیل ہوگیا ہے۔ دنیا بھر کے ادارے یہاں مرتکز ہیں۔ ہر سال شاپنگ فیسٹیول میں شرکت کے لیے دنیا بھر سے لاکھوں سیاح دبئی کا رخ کرتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں ہوٹلنگ کا شعبہ بھی بہت تیزی سے پنپ رہا ہے۔
تیز رفتار ترقی نے دبئی میں املاک کے کرائے بھی بڑھادیے ہیں۔ اس کے نتیجے میں کرایہ داروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ جو لوگ ایک مدت سے دبئی میں مقیم ہیں اب انہیں املاک کے مالکان کی طرف سے عمارت خالی کرنے کے نوٹس مل رہے ہیں۔
دکانوں، مکانوں، دفاتر اور گوداموں کو تیزی سے خالی کرایا جارہا ہے تاکہ اُنہیں زیادہ کرائے پر نئے کرایہ داروں کے حوالے سے کیا جاسکے۔
روزنامہ خلیج ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق دبئی میں کرائے اب ڈبل ڈجٹ میں داخل ہوچکے ہیں۔ بہت سے لوگ اپنی دکانوں، مکانوں، دفاتر اور گوداموں کو خالی کروا رہے ہیں۔
پراپرٹی مارکیٹ اُٹھ چکی ہے۔ مالکان اِس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے یا تو نئے کرایہ داروں کو لانا چاہتے ہیں یا پھر بلند قیمت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے فروخت کرنا چاہتے ہیں۔
پراپرٹی مارکیٹ اس لیے اٹھ رہی ہے کہ مشرقِ وسطیٰ، جنوبی ایشیا اور افریقا کے بہت سے بدحال ممالک کے مالدار افراد محفوظ و پُرسکون زندگی بسر کرنے کے لیے اپنی دولت سمیٹ کو دبئی منتقل ہو رہے ہیں۔ زمین اور عمارت دونوں کی طلب بڑھنے سے تین سال کے دوران دبئی میں کرائے بہت بڑھ گئے ہیں۔
پراپرٹی مینیجمنٹ کے شعبے سے وابستہ انیشا ساگر کہتی ہیں کہ قانون بالکل سادہ ہے۔ کوئی بھی شخص اپنی زمین یا عمارت کو فروخت کرنے یا اُس میں خود آباد ہونے کے لیے کرایہ کو انخلا کا نوٹس جاری کرسکتا ہے۔
اگر کسی پراپرٹی کا مالک مارکیٹ بہتر ہونے کا فائدہ اٹھانا چاہتا ہے تو ایسا کرنا اُس کا حق ہے۔ دبئی میں اپنی پراپرٹی بیچنے یا اُس میں دوبارہ آباد ہونے والوں کی تعداد بڑھتی جارہی ہے۔
اگر کوئی شخص خود آباد ہونے کے لیے اپنی پراپرٹی کو خالی کروائے تو مسلسل دو سال تک اُسے دوبارہ کرائے پر نہیں دے سکتا۔
مارچ میں دی ریئل اسٹیٹ ریگیولیٹری ایجنسی (ریرا) نے مارکیٹ سے ہم آہنگ ہونے کے لیے رینٹل انڈیکس کی تجدید کی تھی۔ اس وقت جو لوگ ریرا رینٹل انڈیکس سے کم کرایہ ادا کر رہے ہیں اُنہیں مالکان نے پراپرٹی خالی کرنے کے نوٹس جاری کیے ہیں۔
ایلٹن گروپ کے بانی چیئرمین اینمول ڈی شروف کا کہنا ہے کہ ریرا قوانین کے تحت اس بات کی گنجائش ہے کہ کرایہ داروں سے بات کرکے کرائے مارکیٹ کے مطابق کرلیے جائیں تاہم اس کے باوجود بیشتر مالکان اپنے کرایہ داروں کو انخلا کے نوٹس بھیج رہے ہیں تاکہ نئے کرایہ داروں کو لاکر اُن سے زیادہ کرایہ وصول کیا جاسکے۔
بیٹرہومز کے ڈائریکٹر آف لیزنگ ریوپرٹ سِمنڈز کہتے ہیں کہ کسی بھی کرایہ داروں کو انخلا کا نوٹس بھیجا تو جاسکتا ہے تاہم اِس کی کوئی ٹھوس وجہ ہونی چاہیے۔ مثلاً پراپرٹی کا مالک اُسے گرانا چاہتا ہو، تعمیرِنو کا خواہش مند ہو، اُس کا کوئی قریبی رشتہ دار اُس میں آباد ہونا چاہتا ہو یا مالک پراپرٹی کو فروخت کرنے کا خواہش مند ہو۔ کوئی بھی شخص اپنی پراپرٹی کو دوبارہ کرائے پر دینے کے لیے خالی نہیں کراسکتا۔
اینمول ڈی شروف کا کہنا ہے کہ کسی بھی پراپرٹی کو خالی کرانے کے لیے اُس کے مالک کو طے شدہ قانونی طریقِ کار کا پورا خیال رکھنا چاہیے۔
قوانین کے تحت کسی بھی پراپرٹی کے سالانہ کرائے میں زیادہ سے زیادہ 20 فیصد اضافہ کیا جاسکتا ہے۔ کرایہ دار کو بھیجا جانے والا انخلا کا نوٹس 12 ماہ کا ہونا چاہیے۔