بھارت میں اعلیٰ سرکاری ملازمتوں کے لیے مقابلے کے امتحانات کے پیپر آؤٹ ہونے کا بحران ابھی دم بھی نہ توڑ پایا تھا کہ دہلی میں تین طلبہ کی ہلاکت نے نیا قضیہ کھڑا کردیا ہے۔
دہلی کی ایک کیثر المنزلہ عمارت کی بیسمنٹ میں قائم راؤ ائی اے ایس کوچنگ انسٹیٹیوٹ میں یہ تینوں طلبہ پانی بھر جانے سے ہلاک ہوئے۔
دہلی میں حالیہ بارشوں نے غیر معمولی تباہی مچائی ہے۔ ممبئی اور دیگر بڑے شہروں کی طرح دہلی میں بھی بہت سے علاقے ڈوب گئے ہیں۔ نشیبی علاقوں میں لاکھوں افراد اپنے گھروں میں محصور ہوکر رہ گئے ہیں۔ ل
ہفتے کو بیسمنٹ میں پانی بھرنے سے اتر پردیش سے تعلق رکھنے والی شرییا یادو، تلنگانہ کی تانیا سونی اور کیرالا کے نوین ڈالوِن کی موت نے طلبہ کو مشتعل کردیا ہے۔
دہلی کی حکومت پر بارش کے نتیجے میں ہونے والی تباہ کاری سے نپٹنے کے موثر اقدامات نہ کرنے کا الزام عائد کیا جارہا ہے۔
دہلی کی حکومت نے طلبہ کے شدید احتجاج پر شہر بھر میں بیسمنٹ میں قائم 13 کوچنگ سینٹر سیل کردیے ہیں۔ بھارت میں آج کل سول سروس کے امتحانات کی تیاری کرانے والے کوچنگ سینٹرز کا جال بچھا ہوا ہے۔
ہر ریاست میں لاکھوں طلبا و طالبات مقابلے کے امتحانوں کی تیاری کے لیے مہنگی فیس والے کوچنگ سینٹرز میں داخلہ لیتے ہیں اور گھروں سے بہت دور رہ کر تیاریاں کرتے ہیں۔
اس حوالے سے پائی جانے والی پیچیدگیوں کو بیان کرنے کے لیے حال ہی میں ”بارہویں فیل“ کے عنوان سے فلم بھی بنائی گئی ہے۔ مقابلے امتحانوں میں نقل اور پیپرز کے آؤٹ یا لیک ہونے کا معاملہ بھارت میں بھی سنگین شکل اختیار کرگیا ہے۔
بھارت میں لاکھوں طلبا و طالبات نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ مقابلے کے امتحانوں کی تیاری کرانے والے کوچنگ سینٹرز کی فیس معقول بنانے کے لیے قانون سازی کی جائے اور اِن اداروں کو کنٹرول کیا جائے۔ طلبہ کا کہنا ہے کہ تابناک مستقبل کی تیاری کرنا بہت مہنگا ہوتا جارہا ہے۔ طلبہ بالعموم بے روزگار ہوتے ہیں اس لیے بڑھتی فیسوں کا بوجھ اُن کے والدین کو برداشت کرنا پڑتا ہے۔