بھارت کے شہر احمد آباد کی ایک ہندو لڑکی نے ایک ایسے مسلمان کی دوسری بیوی بننا قبول کیا ہے جو تین بچوں کا باپ ہے۔ عدالت کے روبرو بیان دیتے ہوئے اِس ہندو لڑکی نے کہا ہے کہ اُس نے اپنی مرضی سے یہ شادی کی ہے، اُس پر کسی نے دباؤ نہیں ڈالا۔ ساتھ ہی ساتھ اُس نے عدالت سے تحفظ فراہم کرنے کی استدعا بھی کی۔
ممبئی ہائی کورٹ نے ممبئی پولیس کو حکم دیا ہے کہ 2 مسلح گارڈ ہر وقت اس جوڑے کے ساتھ رہیں۔ لڑکی کے والدین نے اُس پر زیورات چراکر لے جانے کا الزام عائد کیا ہے جبکہ لڑکی نے اس الزام کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔ لڑکی کو خدشہ ہے کہ گجرات کی پولیس اُسے تحویل میں لے کر لے جائے گی۔
ممبئی ہائی کورٹ نے لڑکی اور اس کے مسلمان شوہر سے الگ الگ بات کی اور مطمئن ہوجانے پر ممبئی پولیس کو تحفظ فراہم کرنے کے احکام جاری کیے۔
جسٹس ریواتی موہتے اور جسٹس پرتھوی راج چَوَن پر مشتمل بینچ نے اس جوڑے کی دائر کی ہوئی پٹیشن کی سماعت کی۔ پولیس کی طرف سے اس جوڑے کو 8 اگست 2024 تک تحفظ فراہم کیا جائے گا۔
ممبئی ہائی کورٹ نے احمد آباد کے نارول پولیس اسٹیشن کو بھی ہدایت کی کہ وہ درخواست گزاروں کے خلاف، سماعت مکمل ہونے تک، کوئی بھی ایسی ویسی کارروائی کرنے سے باز رہے۔ شوہر ممبئی کا رہائشی ہے۔ لڑکی نے اسلامی طریقے سے شادی کی ہے۔
اس جوڑے کی طرف سے ایم ایل کوچریکر اور محمد احمد شیخ ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔ سماعت کے وقت گجرات پولیس کے اہلکاروں کے ساتھ 24 سالہ لڑکی کے والدین اور بھائی بھی عدالت میں موجود تھا۔
لڑکی نے عدالت کو بتایا کہ 15 جولائی کو گھر سے نکلتے وقت اُس نے کوئی زیور نہیں لیا تھا۔ اس نے یہ بھی کہا کہ والدین چاہیں تو وہ اپنی طلائی زنجیر اور بُندے بھی واپس دینے کو تیار ہے۔ لڑکی نے چند دنوں کے لیے بھی گھر واپس جانے اور والدین کی طرف دیکھنے سے بھی انکار کردیا۔