ضلع کرم کے دو قبائل کے درمیان زمین کے تنازع پر پانچ روز تک فائرنگ کا سلسلہ جاری رہنے کے بعد آج سیز فائر کردیا گیا ہے، ان جھڑپوں میں اب تک جاں بحق افراد کی تعداد 27 ہوگئی جبکہ 150 سے زائد زخمی ہیں۔
پولیس کے مطابق ضلع کرم کے 5 مقامات پر جھڑپوں کا سلسلہ آج پانچویں روز بھی جاری رہا، فریقین ایک دوسرے کو بڑے بڑے اسلحوں سے نشانہ بناتے رہے۔
سرکاری ذرائع کے مطابق اب تک ان جھڑپوں میں 27 افراد جاں بحق اور 150 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ضلع کرم میں دو قبائل کے مابین شدید فائرنگ اور راکٹ حملے، 37 افراد زخمی
پولیس کے مطابق ضلعی انتظامیہ، عسکری قیادت، پولیس اور قبائلی عمائدین کی کوششوں کی وجہ سے گاؤں بوشہرہ میں سیز فائر ہوگیا ہے۔ گاؤں بوشہرہ ، مالی خیل اور ڈنڈر کے فریقین جنگ بندی پر آمادہ ہو گئے ہیں۔
پولیس کے مطابق فریقین سے مورچے خالی کرا لئے گئے ہیں، اب ان مورچوں میں پاک آرمی اور پولیس کے اہلکار تعینات ہیں، تاہم، مزید تین مقامات پر فائرنگ کا تبادلہ تاحال جاری ہے۔
ڈی سی کرم کا کہنا ہے کہ جھڑپوں کو روکنے کیلئے ہماری کوششیں جاری ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ فریقین کے درمیان زمین کے تنازع پر تصادم شروع ہوا، جس میں دونوں جانب بھاری اسحلے سے فائرنگ جبکہ پاراچناراور صدہ شہر پر درجنوں میزائل فائر کیے گئے، ہر متاثرہ علاقے میں پولیس اور سیکیورٹی فورسز کی بھاری نفری موجود ہے۔
ضلع کرم میں زمین کے تنازع پر جھڑپوں میں 10 افراد جاں بحق
قبل ازیں، مقامی افراد کا کہنا تھا کہ علاقے میں موجود سرکاری ادارے تماشائی بنے ہوئے ہیں، پولیس، انتظامیہ، فورسز اور جرگہ فائر بندی میں مکمل ناکام ہوگیا ہے۔
جھڑپوں کے باعث پاراچنار سے پشاور مین روڈ آج پانچویں روز بھی ہر قسم آمد و رفت کے لیے بند ہے، اس کے ساتھ ساتھ پاک افغان خرلاچی بارڈر بھی بند پڑا ہے اور تاجروں اور کسانوں کا کروڑوں روپے نقصان ہو چکا ہے۔