خیبر پختونخوا نے 9 مئی کے واقعات کی جوڈیشل انکوائری کے لیے پشاور ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا، صوبائی حکومت نے چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ اشتیاق ابراہیم سے جوڈیشل کمیشن بنانے کی استدعا کی ہے۔
خیبرپختونخوا کابینہ نے صوبے کی حد تک 9 مئی کے واقعات کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن کے قیام کی منظوری دی تھی، جس کے بعد اب خیبرپختونخوا حکومت نے باقاعدہ پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم کو خط لکھ دیا۔
صوبائی وزیر قانون آفتاب عالم نے آج نیوز سے گفتگو میں تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ خط میں چیف جسٹس سے شفاف تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن کے قیام کی استدعا کی گئی ہے اور اب چیف جسٹس جوڈیشل کمیشن کے لیے جج کا نام دیں گے لیکن تاحال کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
آفتاب عالم نے بتایا کہ جوڈیشل کمیشن ہائیکورٹ کے جج کی سربراہی میں قائم ہوگا جو سنگل یا زیادہ رکنی کمیشن ہوسکتا ہے جس کے بعد ٹی او آرز کو فائنل کیا جائے گا۔
خیبرپختونخوا حکومت کا 9 مئی واقعات پرجوڈیشل کمیشن قائم کرنے کا فیصلہ
یاد رہے 27 جون کو کو خیبرپختونخوا حکومت نے 9 مئی واقعات کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن کے قیام کی منظوری دی تھی، کمیشن کی منظوری صوبائی کابینہ کے اجلاس میں دی گئی تھی۔
صوبائی کابینہ کے فیصلے کے مطابق کمیشن کو 9 مئی کی مکمل تحقیقات کرنے کی ذمہ داری سونپی جائے گی، تحقیقات کے بعد 9 مئی 2023 کے واقعات میں ملوث تمام کرداروں کو بے نقاب کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ 9 مئی 2023 کو القادر ٹرسٹ کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) چیئرمین عمران خان کی اسلام آباد ہائیکورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا جس کے دوران فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا۔
مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو)کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔
اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی میں ملوث 1900 مشتعل مظاہرین کو گرفتار کر لیا گیا تھا، جبکہ عمران خان اور ان کی پارٹی کے کارکنوں کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔
9 مئی سے متعلق مقدمات میں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور، سینیٹر فیصل جاوید سمیت پی ٹی آئی کے سرکردہ رہنما نامزد ہیں۔