کراچی میں عوام پاکستان پارٹی نے کےالیکٹرک ہیڈ آفس کے سامنے احتجاج کیا۔ شرکاء سے خطاب میں پارٹی رہنما مفتاح اسماعیل نے کےالیکٹرک کیخلاف پٹیشن دائر کرنے کا اعلان کیا۔
عوام پاکستان پارٹی کے رہنما مفتاح اسماعیل نے کہا کہ حکومت نے بجلی کے فی یونٹ نرخ بڑھا دیئے، بجلی کے نرخ میں 350 فیصد تک اضافہ ہوچکا ہے۔ انھوں نے سوال اٹھایا کہ 2015 سے اب تک تنخواہوں میں کتنا اضافہ ہوا۔
مفت بجلی ختم کرنے کی خبروں پر اراکین پارلیمنٹ تلملا اٹھے
مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی نے 300یونٹ تک بجلی مفت دینےکا کہا تھا۔
کےالیکٹرک کےخلاف پٹیشن دائرکرنےکا اعلان کرتے ہوئے عوام پاکستان پارٹی کے رہنماء نے کہا کہ ’کےالیکٹرک کےخلاف پٹیشن دائرکرنے جارہے ہیں۔‘
اس سے قبل عوام پاکستان پارٹی کے رہنما مفتاح اسماعیل نے کے الیکٹرک کے دفتر کے باہر احتجاج کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ عوام کے لیے بجلی کا بل ادا کرنا مشکل ہوگیا ہے، نیپرا اوور بلنگ ختم کرانے کے لیے اقدامات کرے، بجلی کے بلوں میں فوری کمی کی جائے، حکومت اپنے خرچے کم کرے، عوام سے قربانی مانگ رہے ہیں تو خود بھی قربانی دیں۔
مساجد کے بجلی بل 50 فیصد تک معاف کیے جائیں، طاہر اشرفی
انہوں نے دوسری تجویز دیتے ہوئے کہا تھا کہ کپیسیٹی چارجز میں 46 فیصد رقم وفاقی حکومت کو جاتی ہے، فرنس آئل اور ایل این جی پر ٹیکس لیا جارہا ہے، حکومتی ملکیت کے چار ایل این جی پلانٹس پر ٹیکس کم کیا جائے، جو پاور پلانٹس گرڈ پر چل رہے ہیں ان کے ایندھن پر ٹیکس ختم کیا جائے۔
کل کے الیکٹرک کے دفتر کے باہر احتجاج کریں گے، مفتاح اسماعیل
مفتاح اسماعیل نے کہا تھا کہ حکومتیں اراکین قومی و صوبائی اسمبلی کے لئے 400 سے 500ارب روپے کے اخراجات ختم کرے، پی ایس ڈی پی کے حجم میں 50ارب روپے کم کیا جائے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بجلی کے بلوں کی وجہ سے پاکستان سیاسی عدم استحکام کا شکار ہو رہا ہے۔ چائنیز آئی پی پیز سے اگر ساورن گارنٹی ڈیفالٹ کیا تو ملکی معیشت کو شدید نقصان پہنچے گا۔
سابق وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ بل نہ دینے والوں بجلی چوری کرنے والوں اور لائن لاسز کا خمیازہ مڈل کلاس ملازمت پیشہ بھگت رہا ہے۔
انہوں نے بتایا تھا کہ پاکستان عوام پارٹی اتوار کو کے الیکٹرک کے دفتر کے باہر علامتی احتجاج کرے گی، شہریوں سے اپیل ہے کہ بڑی تعداد میں احتجاج میں شرکت کریں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں عوامی خدمت کے لئے سوچ کو بدلنے کی ضرورت ہے۔ بجلی کے محکمے عوام کی خدمت نہیں کررہے ہیں۔ دیہی علاقوں میں بہت زیادہ لوڈشیڈنگ ہورہی ہے لیکن اسکے باوجود بجلی کے بلز کم نہیں ہورہے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں مفتاح اسماعیل نے کہا تھا کہ اسٹیٹ بینک کو افراط زر میں کمی کے تناسب سے پیر کو شرح سود میں کمی کرنا چاہیے۔