کراچی میں معروف مزاح نگار اور ادیب مشتاق یوسفی کی یاد میں تقریب سجی۔ شعرا اور ادیبوں نے اُن کے لفظوں کے ذریعے ہر سو مسکراہٹیں بکھیر دیں۔
کراچی آرٹس کونسل میں معروف مزاح نگار مشتاق یوسفی کو ٹریبیوٹ پیش کیا گیا جہاں شہر کی معروف ادبی شخصیات کے علاوہ شہریوں کی بڑی تعداد نے بھی شرکت کی۔
معروف مزاح نگار مشتاق احمد یوسفی کوسلام پیش کرنے کے لیے جہان میسحا ادبی فورم نےمحفل سجائی شعرا اور ادیبوں نے مشتاق یوسفی کے اقتسابات پیش کیے تو ہال قہقہوں سے گونج اُٹھا۔
ڈاکٹر پیرزادہ قاسم نے کہا مشتاق احمد یوسفی ایک نستعلیق انسان تھے ان کی تحریر اور فکر میں نستعلیقیت نکل کر آتی تھی۔
پیرزادہ قاسم کا کہنا تھا کہ طنز و مزاح اپنی جگہ لیکن یوسفی صاحب ایک بہت سنجیدہ رو انسان تھے یہ ایسے بڑے لوگ تھے جو اپنے علم اور آگہی سے لوگوں کو سکھاتے تھے۔
آرٹس کونسل کراچی کے صدر احمد شاہ نے کہا مشتاق احمد یوسفی اس صدی کے بڑے مزاح نگار تھے، ہمارے ادیب، نقاد تو سمجھتے ہیں انہیں مزاح کے خانے میں بند کرنا بھی درست نہیں کیونکہ اردو زبان میں ان سے بڑا ادیب کوئی نہیں۔
مشتاق یوسفی کے اقتسابات پر مبنی کتاب کی رونمائی بھی ہوئی تاہم شرکا کا کہنا تھا کہ اس کتاب کے ذریعے فن مزاح کو سیکھنے میں مدد ملے گی۔