ہالی ووڈ کی سائنس فکشن فلمیں ٹیکنالوجی کی ڈھیروں ناقابل یقین مثالیں سامنے لائیں جنہوں نے پوری دنیا کے ناظرین کو دنگ کیا۔ اس دنیا میں بہت سے افراد ایسے ہیں جو سائنس فکشن فلموں میں خاصی دلچسپی رکھتے ہیں اور ان میں دکھائی جانے والی مصنوعی ٹیکنالوجی کو حاصل کرنے کی خواہش کرتے ہیں۔
مستقبل میں بڑے خلائی جہازوں سے لے کر جنگجوؤں کی طرف سے جنگ میں استعمال ہونے والی لیزر گنوں اور چمکتی تلواروں تک، سائنس فائی ٹیکنالوجی کے امکانات صرف تخلیق کاروں کے خیال تک ہی محدود ہیں۔
آیئے جانتے ہیں کہ سائنس فکشن فلموں میں دکھائی جانے والی وہ 5 ٹیکنالوجیز کونسی ہیں جو چاہ کر کبھی حقیقت میں تبدیل نہیں ہوسکتی۔
ہالی ووڈ سیریز اسٹار ٹریک میں سب سے بڑی اور ہر جگہ موجود سائنس فکشن خصوصیات میں سے ایک ’ٹرانسپورٹر‘ نامی حیرت انگیز ٹیکنالوجی کو دکھایا گیا ہے۔ یعنی اس ٹیکنالوجی میں ایسا ہوتا ہے کہ ایک شخص اپنی جگہ سے غائب ہوکر دوسرے مقام پر منٹوں میں پہنچ جائے۔ ایسے مناظر اکثر ہالی ووڈ بشمول سائنس فکشن میں مبنی کارٹون سیریز میں دکھائے جاتے ہیں۔ تاہم اس ٹیکنالوجی کا حقیقت ہونا ناممکن ہے۔
ہالی وڈ کی مشہور اسٹار وار سیریز میں جنگجوؤں کے پاس موجود چمکتی تلوار جنہیں (Lightsabers) کا نام دیا گیا ہے، فلم کے مداحوں کی بڑی خواہش ہوتی ہے کہ وہ اس تلوار کو حقیقت میں استعمال کریں۔ فلم میں اس ہتھیار کو ایک انتہائی کارآمد سیلف ڈیفنس ٹول کے طور پر دکھایا گیا ہے۔ ویسے تو حقیقت میں اس ہتھیار کا تصور نہیں ملتا مگر ہیک اسمتھ انڈسٹریز نامی کمپنی لائٹ سیبر سے ملتا جلتا آلہ تیار کرنے میں کامیاب ہوئی ہے جو ممکن ہے کہ لائٹ سیبر کے قریب ترین چیز سمجھی جاسکتی ہے۔
کمپنی کے مطابق لائٹ سیبر کی طرز پر بنایا گیا پلازما پر مبنی بلیڈ 2 ہزار سیلسیس ڈگری سے زائد جلتا ہے۔
اڑنے والی گاڑی رکھنے کا خواب ہر کوئی دیکھتا ہے تاکہ سڑکوں پر ٹریفک جام کی جھنجھٹ سے بچا جا سکے۔
ہمارے پاس پہلے سے ہی ہوائی جہاز اور ہیلی کاپٹر جیسی ہوائی سواریاں موجود ہیں۔ لیکن اڑنے والی گاڑی کا صرف تصور کیا جاتا رہا ہے۔
اڑنے والی کار ہوائی جہازوں کو ٹکر دینے آ گئی
ایسا نہیں ہے کہ آج کے اس جدید دور میں اڑنے والی گاڑی تخلیق نہیں کی جا سکتی بلکہ ایک KleinVision نامی غیر ملکی کمپنی کی تیار کردہ فلائنگ کار 3 منٹ سے بھی کم وقت میں سڑک پر دوڑنے والی گاڑی سے ہوائی گاڑی میں تبدیل ہو جاتی ہے۔
کلوکنگ ڈیوائسز یعنی اشیاء کو مکمل یا جزوی طور پر پوشیدہ رکھنے والی ٹیکنالوجی ہے جسے اکثر سائنس فکشن فلموں میں دکھایا جاتا ہے۔
کلوکنگ کے بہت سے نظریات ہیں جس پر آج سائنسدان تحقیق کر رہے ہیں۔ اس سے مدد ملتی ہے کہ کچھ چیزیں حقیقت میں پتہ لگانے کے زیادہ تر بصری ذرائع کے لیے پوشیدہ ہیں، جیسے کہ بلیک ہولز، جو تمام روشنی کو منعکس کرنے کے بجائے جذب کر لیتے ہیں، یعنی انہیں دیکھنا ناممکن ہے۔
کرائی اوجینکس ٹیکنالوجی کا خیال بھی کارٹون سریز میں دکھایا جا چکا ہے۔ اس میں ایسا ہوتا ہے کہ ایک شخص کو چیمبر کے اندر قید کیا جاتا ہے جس کے بعد وہ مکمل طور منجمد ہوجاتا ہے۔ اور کئی سالوں تک وہ اسی حالت میں رہتا ہے جبکہ اس کا دماغ کام کرتا ہے۔ بعدازاں وہ شخص مستقبل میں بیدار ہوتا ہے۔ لیکن مذکورہ ٹیکنالوجی کا حقیقت سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں۔