جماعت اسلامی سے مذاکرات کیلئے ہفتے کو رات گئے حکومتی وفد مری روڈ پہنچا اور امیر جماعت اسلامی کو مذاکرات کی دعوت دی جو انھوں نے قبول کرلی۔ حکومت اور جماعت اسلامی کے مابین مذاکرات کا آغاز اتوار کو ہو گا۔
دھرنے والوں سے مذاکرات کیلئے مری روڈ پہنچنے والے حکومتی وفد میں وفاقی وزیر اطلاعات عطاء تارڑ اور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری شامل تھے۔
اس موقع پر آج نیوز سے خصوصی گفتگو میں عطا تارڑ نے کہا کہ جماعت اسلامی کے امیر کو مذاکرات کی دعوت دینے آئے تھے، جماعت اسلامی نے لیاقت بلوچ کی سربراہی میں 4 رکنی مذاکراتی ٹیم تشکیل دی ہے۔
انھوں نے کہا کہ مذاکرات میں بات چیت کا شیڈول طے ہوگا اور بیٹھ کر مسئلہ حل کریں گے۔
وفاقی وزیر اطلاعات کی حافظ نعیم الرحمان سے خوشگوار ماحول میں ملاقات ہوئی، حکومتی وفد نے امیر جماعت اسلامی سے مذاکرات کی درخواست کی، جس پر حافظ نعیم نے مذاکرات کی پیشکش قبول کرلی۔
جماعت اسلامی کی 4 رکنی مذاکراتی کمیٹی میں نائب امیر لیاقت بلوچ ، سیکرٹری جنرل امیرالعظیم ، سید فراست شاہ اور نصراللہ رندھاوا شامل ہیں۔
اس سے قبل ترجمان جماعت اسلامی قیصر شریف کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی نے حکومت کے ساتھ مذاکراتی عمل نہ کرنےکا فیصلہ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی کارکنوں کی رہائی تک حکومت سے مذاکرات نہیں کرے گی۔
قیصر شریف نے بتایا کہ نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے وزیر داخلہ محسن نقوی کو آگاہ کردیا ہے، کارکنوں کی رہائی کی صورت میں ہی مذاکراتی عمل شروع کریں گے۔
جماعت اسلامی کی جانب سے مہنگے بجلی معاہدے اور اووربلنگ کے خلاف احتجاج دوسرے روز میں داخل ہوگیا ہے۔ اس دوران کارکنان کی پکڑ دھکڑ کا سلسلہ بھی جاری رہا۔ جس کے بعد وزیر داخلہ محسن نقوی نے نائب امیر جماعت اسلامی کے رہنما لیاقت بلوچ سے ٹیلی فونک رابطہ کیا۔
لیاقت باغ میں جماعت اسلامی کا دھرنا، شرکا کی نان چنے اورحلوے سے تواضع
لیاقت بلوچ نے اس دوران جماعت اسلامی کے مطالبات ان کے سامنے رکھے اور کہا کہ بجلی کے بلوں میں پچاس فیصد رعایت دی جائے، سلیب ریٹ ختم کیے جائیں، آئی پی پیز سے کیپیسٹی پیمنٹ کا معاہدہ ختم کیا جائے اور تنخواہ دار طبقہ پر ٹیکسوں کا ظالمانہ بوجھ اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ واپس لیا جائے۔
جماعت اسلامی کا کہنا ہے کہ حکومت 500 یونٹ بجلی استعمال کرنے والوں کو 50 فیصد رعایت دے اور پیٹرولیم لیوی ختم اور قیمتوں میں حالیہ اضافہ فوری واپس لے۔
جماعت اسلامی نے مطالبہ کیا کہ اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں 20 فیصد کمی لائی جائے، اسٹیشنری آئٹمز پر لگائے گئے ٹیکسز فوری ختم کیے جائیں۔
جماعت اسلامی کا مزید مطالبہ ہے کہ حکومتی اخراجات کم کرکے غیرترقیاتی اخراجات پر 35 فیصد کٹ لگایا جائے، کیپسٹی چارجز اور آئی پی پیز کو ڈالروں میں ادائیگی کا معاہدہ ختم کیا جائے اور آئی پی پیز کے ساتھ کیے گئے تمام معاہدوں کا ازسر نو جائزہ لیا جائے۔
جماعت اسلامی نے مطالبہ رکھا کہ زراعت اور صنعت پر ناجائز ٹیکس ختم اور 50 فیصد بوجھ کم کیا جائے، صنعت، تجارت اور سرمایہ کاری کو یقینی بنایا جائے تاکہ نوجوانوں کو روزگار ملے، تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس ختم اور مراعات یافتہ طبقے کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ حکومت پوری سنجیدگی سے جماعت اسلامی سے مذاکرات چاہتی ہے۔
رات گئے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے ہدایت پر جماعت اسلامی کے گرفتار کارکنوں کو رہا کردیا گیا۔ راولپنڈی پولیس نے 30 کے قریب جماعت اسلامی کو کارکنوں کو گرفتار کیا تھا۔
حافظ نعیم کے مطالبے پر وزیر داخلہ نے آئی جی اسلام آباد علی ناصر سے رابطہ کیا اورگرفتار کارکنوں کو رہا کرنے کی ہدایت کی۔
اس حوالے سے نئی پیش رفت سامنے آئی ہے کہ لاہور پولیس نے گزشتہ روز احتجاج کیلئے نکلنے والے کارکنوں کو رہا کر دیا۔ گزشتہ روز 300 سو سے زائد کارکنوں اور مقامی عہدیداروں کو حراست میں لیا گیا تھا۔
اداروں کے خلاف پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا مہم کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی تشکیل
پولیس نے گزشتہ روز اسلام آباد جانے والے جماعت اسلامی کے کارکنوں کو گرفتار کیا تھا۔ ادھر پولیس کے مطابق احتجاج میں شرکت کیلئے نکلنے والے 180 افراد کے خلاف مقدمات درج ہیں۔ اب اطلاعات موصول ہوری ہے کہ گزشتہ روز گرفتار ہونے والے پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی کے متعدد کارکنوں کو چھوڑ دیا گیا۔
راولپنڈی میں جماعت اسلامی کے احتجاج کی وجہ سے میٹرو بس سروس بند کر دی گئی ہے، میٹرو بس سروس صدر اسٹیشن سے پاک سیکریٹریٹ تک بند کی گئی ہے۔ ضلعی انتظامیہ کی ہدایت پر میٹروبس سروس کا آپریشن بند کیا گیا۔