بانی پی ٹی آئی عمران خان کا 12 مقدمات میں ریمانڈ کالعدم قرار دیے جانے کا تحریری فیصلہ جاری ہوگیا۔ لاہور ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ نے فیصلے میں کہا جسمانی ریمانڈ دیتے ہوئے قانون کی خلاف ورزی کی گئی، جسمانی ریمانڈ سے متعلق اعلیٰ عدالتوں کے فیصلے موجود ہیں، اگرکیس نہیں بنتا توجج مقدمہ ڈسچارج کرسکتا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ نے 9 مئی کے 12 مقدمات میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کا جسمانی ریمانڈ کالعدم قراردے دیا تھا۔ لاہور ہائی کورٹ نے عمران خان کی ویڈیو لنک پر حاضری کا نوٹی فکیشن بھی کالعدم قرار دے دیا۔ جسٹس طارق سلیم شیخ کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
لاہور ہائیکورٹ کا تحریری فیصلہ 5 صفحات پر مشتمل ہے۔ جسٹس طارق سلیم شیخ اورجسٹس انوارالحق پنوں پر مشتمل دو رکنی بینچ نے فیصلہ جاری کیا۔
عمران خان بہادر بنیں اور کہہ دیں میں نے پارٹی کو فوج سے لڑایا، عرفان صدیقی
فیصلے میں کہا گیا کہ جسمانی ریمانڈ دیتے ہوئے قانون کی خلاف ورزی کی گی، جسمانی ریمانڈ سے متعلق اعلی عدالتوں کے فیصلے موجود ہیں، جسمانی ریمانڈ کےدوران جوڈیشل مجسٹریٹ نے الزامات کا جائزہ لینا ہوتا ہے۔
9 مئی کے 12 مقدمات میں عمران خان کا 10 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ اگر مقدمہ نہیں بنتا توجج مقدمہ ڈسچارج کرسکتا ہے، آئین ہر شہری کو حقوق فراہم کرتا ہے، پراسکیوٹر جنرل عدالت کو قانونی طور پر مطمئن نہیں کرسکے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ بانی پی ٹی آئی کا جسمانی ریمانڈ کالعدم قرار دیا جاتا ہے، بانی پی ٹی آئی کی درخواستوں کو منظور کیا جاتا ہے۔
یاد رہے کہ 24 جولائی لاہور ہائی کورٹ نے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی 9 مئی کے 12 مقدمات میں جسمانی ریمانڈ کے خلاف درخواست پر سماعت ملتوی کرتے ہوئے عمران خان پر درج مقدمات سے متعلق پراسیکیوٹر جنرل سے تفصیلی رپورٹ کرلی تھی۔