بنگلہ دیش میں جاب کوٹہ احتجاج کے بعد کریک ڈاؤن جاری ہے۔ تین طالبعلم رہنما ڈھاکہ اسپتال سے گرفتار کرلیے گئے۔ مظاہروں کے دوران جاں بحق افراد کی تعداد 204 ہوگئی۔ اسپتالوں میں زیرعلاج زخمیوں میں سے کئی کی حالت تشویشناک ہے۔ ڈھاکہ اور تین دیگر شہروں میں جزوی کرفیو کی مدت میں کل تک توسیع کردی گئی۔
گرفتارشدگان میں ناہید اسلام، آصف محمود اور ابوبکر موجمدار شامل ہیں اسپتالوں میں زیرعلاج کئی زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے،احتجاج کے دوران 204 افراد جاں بحق ہوئے۔
پرتشدد احتجاج پر بنگلا دیشی حکومت نے انیس جولائی کی رات سے کرفیو نافذ کردیا تھا جسے بعد میں جزوی کر دیا گیا، ڈھاکہ اور تین دیگر شہروں میں جزوی کرفیو کی مدت کل تک بڑھا دی گئی ہے،تاہم ملک میں زندگی اب رفتہ رفتہ معممول کی طرف لوٹ رہی ہے۔
بنگلہ دیشی وزیرِاعظم شیخ حسینہ پر مگرمچھ کے آنسو بہانے کا الزام
احتجاج کے دوران ساڑھے پانچ ہزار افراد کی گرفتاریاں کی گئیں،صرف ڈھاکہ سے ڈھائی ہزار مظاہرین کو گرفتار کیا گیا۔
مظاہرے سقوط ڈھاکہ میں مسلح جدوجہد کرنے والوں کے بچوں کے لیے نوکریوں میں کوٹہ مختص کرنے کے خلاف شروع ہوئے تھے،ہنگاموں کے بعد سپریم کورٹ نے کوٹہ کیس میں ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا تھا۔