اسلام آباد کی احتساب عدالت نے 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں ملزم اور ان کے وکلا کی عدم حاضری پر سماعت 30 جولائی تک ملتوی کردی اور وکلا صفائی کو گواہوں پر جرح کی آخری وارننگ دے دی۔
احتساب عدالت اسلام آباد کے جج محمد علی وڑائچ نے پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران وکلا صفائی عدالت میں پیش نہ ہوئے جبکہ 10 بجے سماعت کے موقع پر دونوں ملزمان بھی عدالت پیش نہ ہوئے۔
لڑنا نہیں چاہتے، سب اداروں کی قدر کرنا چاہتے ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی
10 بجے سماعت کے آغاز پر وکلا صفائی عدالت موجود نہ تھے، جس کی وجہ سے 10 بجے شروع ہونے والی سماعت ایک گھنٹے کے لیے ملتوی کی گئی۔
190 ملین پاؤنڈز کیس: عمران خان، بشریٰ بی بی کیخلاف کیس کی سماعت ملتوی
معاون وکیل خالد یوسف چوہدری نے 11 بجے سماعت پر عدالت میں مؤقف اپنایا کہ سینیئر وکلا راستہ میں ہیں کچھ دیر میں پہنچ رہے ہیں۔
عدالت نے وکلا صفائی کو جرح کی آخری وارننگ دے دی اور ریفرنس کی سماعت بغیر کسی کارروائی کے 30 جولائی تک ملتوی کر دی۔
ریفرنس میں مجموعی طور پر 34 گواہان کے بیانات قلم بند کیے جا چکے ہیں اور مجموعی طور پر 33 گواہان پر جرح مکمل کی جا چکی ہے۔
بعد ازاں احتساب عدالت کے جج محمد علی وڑائچ اڈیالہ جیل سے واپس روانہ ہو گئے جبکہ میڈیا نمائندوں کے جیل داخلے سے قبل ہی سماعت ملتوی ہوگئی۔
یاد رہے کہ 22 جولائی کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈز کیس کی سماعت جمعہ (آج) تک ملتوی کردی تھی۔
10 جولائی کو اڈیالہ جیل میں سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاونڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران سابق وزیر دفاع پرویز خٹک کا بیان قلمبند کرلیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ 5 جولائی کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس کیس میں سابق وزیر دفاع پرویز خٹک، ان کے سابق پرنسپل سیکریٹری اعظم خان اور زبیدہ جلال کو طلب کرلیا تھا۔
2 جولائی کو احتساب عدالت اسلام آباد نے 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے بانی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی ضمانت کی درخواست منظور کر لی تھی ۔
28 جون کو قومی احتساب بیورو (نیب) نے 190 ملین پاؤنڈز کیس میں سابق وزیر اعظم عمران خان کی ضمانت کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا تھا ۔
190 ملین پاؤنڈ کیس سماعت: عمران خان کو روزنامہ انگریزی اخبار فراہم کرنے کی درخواست دائر
21 جون کو اسلام آباد کی احتساب عدالت میں بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں نیب کے دو گواہان پر جرح مکمل کر لی گئی تھی۔
14 جون کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاونڈز ریفرنس کی سماعت کے دوران عمران خان مسلم لیگ (ن) کے رہنما دانیال چوہدری کی کمرہ عدالت میں موجودگی پر برہم ہوگئے تھے۔
11 جون کو 190 ملین پاؤنڈز کیس میں سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے وکلا نے نئے جج کی تعیناتی پر اعتراض واپس لے لیے تھے۔
وضح رہے کہ 6 جون کو سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کی سماعت کرنے والے احتساب عدالت اسلام آباد کے جج ناصر جاوید رانا نے عہدے کا چارج چھوڑ دیا تھا، بعد ازاں نئے مقدمہ نئے جج محمد علی وڑائچ کے پاس سماعت کے لیے مقرر کردیا گیا تھا۔
7 جون کو اسلام آباد کی احتساب عدالت میں عمران خان کے وکلا نے جج محمد علی وڑائچ کی تعیناتی پر اعتراضات اٹھا دیے جبکہ عدالت نے جج کی تعیناتی کے حوالے سے مزید دلائل طلب کر لیے تھے۔
15 مئی کو 190 ملین پاؤنڈ نیب ریفرنس کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ضمانت منظور کرلی تھی۔
8 مئی کو اڈیالہ جیل راولپنڈی میں سابق وزیر اعظم و بانی پاکستان تحریک انصا ف (پی ٹی آئی) عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس میں مزید ایک گواہ کا بیان قلمبند جبکہ ایک گواہ پر جرح مکمل کرلی گئی تھی۔
3 مئی کو اڈیالہ جیل راولپنڈی میں سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس میں ایک گواہ کا بیان قلمبند جبکہ ایک گواہ پر جرح مکمل کرلی گئی تھی۔
29 اپریل کو سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس میں مزید 4 گواہان کے بیانات قلمبند کرلیے گئے تھے۔
23 اپریل کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کیس کی سماعت میں مزید 6 گواہوں کے بیان قلمبند کر لیے گئے تھے۔
یاد رہے کہ رواں سال 6 جنوری کو ہونے والی سماعت میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ پر فردِ جرم عائد نہیں ہوسکی تھی۔
بعد ازاں 6 مارچ کو ہونے والی سماعت میں نیب کے 3 گواہوں کے بیانات قلمبند کرلیے گئے تھے۔
عدالت نے 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض سمیت ریفرنس کے 6 شریک ملزمان کو اشتہاری اور مفرور مجرم قرار دے دیا تھا۔
اس سے قبل 4 جنوری کو بھی عمران خان اور ان کی اہلیہ پر فرد جرم نہیں عائد ہوسکی تھی اور 190 ملین پاؤنڈز ریفرنسز میں درخواست ضمانت پر نیب کی جانب سے دلائل دیے گئے تھے جس کے بعد سماعت 6 جنوری تک ملتوی کردی گئی تھی۔
واضح رہے کہ القادر ٹرسٹ کیس میں الزام لگایا گیا ہے کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ نے پی ٹی آئی کے دور حکومت میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کی جانب سے حکومتِ پاکستان کو بھیجے گئے 50 ارب روپے کو قانونی حیثیت دینے کے عوض بحریہ ٹاؤن لمیٹڈ سے اربوں روپے اور سینکڑوں کنال مالیت کی اراضی حاصل کی۔
یہ کیس القادر یونیورسٹی کے لیے زمین کے مبینہ طور پر غیر قانونی حصول اور تعمیر سے متعلق ہے جس میں ملک ریاض اور ان کی فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ کے کیس میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کے ذریعے 140 ملین پاؤنڈ کی وصولی میں غیر قانونی فائدہ حاصل کیا گیا۔
عمران خان پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے اس حوالے سے طے پانے والے معاہدے سے متعلق حقائق چھپا کر کابینہ کو گمراہ کیا، رقم (140 ملین پاؤنڈ) تصفیہ کے معاہدے کے تحت موصول ہوئی تھی اور اسے قومی خزانے میں جمع کیا جانا تھا لیکن اسے بحریہ ٹاؤن کراچی کے 450 ارب روپے کے واجبات کی وصولی میں ایڈجسٹ کیا گیا۔