بالی وُڈ اداکار اجے دیوگن نے اس وقت کو یاد کیا جب گیت نگار آنند بخشی نے روتےہوئے پاکستانی گلوکار نصرت فتح علی خان کے پاؤں پکڑ کر معافی مانگی تھی۔
یہ 90کی دہائی تھی، جب ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ثقافتی تبادلے کے دروزے پہلی مرتبہ کھل گئے تھے، بھارتی گلوکار ہمارے ملک کا دورہ کرنے آتے تھے اور بھارت کو کئی مواقع پر قوالی گلوکار نصرت فتح علی خان کی میزبانی کا موقع ملا۔ نصرت صاحب ایک بین الاقوامی شخصیت تھے اور ہندوستان میں بھی، ان کی موسیقی کو بےحد پسند کیا جانے لگا تھا۔جیساکہ انہوں نےکچھ ہندی فلموں کے لیے بھی موسیقی دی تھی۔
بھارتی گلوکارہ سنندا شرما کی نصیبو لال کے کنسرٹ میں انٹری نے مداحوں کو حیران کر دیا
حال ہی میں ایک انٹرویو میں اجے دیوگن نےایک فلم کا واقعہ یاد کیا، جب آنند بخشی پھوٹ پھوٹ کر رونے لگے تھے اور اعتراف کیا تھا کہ وہ انا کا شکار تھا۔
انٹرویو میں اجے نے 90 کی دہائی کو یاد کرتے ہوئے ایک واقعہ شیئر کیا۔ اجے نے بتایا کہ نصرت صاحب پاکستان سے آ ئے تھے اور اس وقت ان کا وزن بہت زیادہ تھا۔ اس لیے ان کے لیے چلنا مشکل ہوتا تھا۔ اور وہ چند لوگوں کا سہارا لے کر چل پاتے تھے۔ ان کی گاڑی بھی مختلف تھی۔ اجے نے کہا کہ ممبئی کے ایک مشہور ہوٹل میں بخشی اور خان کے لئے ایک میوزک سیشن طے کیا گیا تھا۔ لیکن بخشی وہاں نہیں آئے۔ اس لیے اس سیشن کو کینسل کر دیا گیا۔ اگلے دن، وہ دوبارہ نہیں آئے ایسا لگاتار چار پانچ دنوں تک ہوتا رہا۔
اداکار نے بتایا کہ نصرت صاحب کو سمجھ میں نہیں آیا کہ کیا ہو رہا ہے، لہذا انہوں نے بخشی کے گھر جانے کا فیصلہ کیا۔ بخشی صاحب باندرہ میں پہلی منزل پر رہتے تھے اور ان کی عمارت میں کوئی لفٹ نہیں تھی۔ نصرت صاحب نے کہا کہ اگر بخشی نہیں آ رہے ہیں تومیں ان کے پاس جاؤں گا۔ جب نصرت فتح علی خان آنند بخشی کے گھر پہنچے تو وہ اپنی کھڑکی سے دیکھ رہے تھے کہ نصرت صاحب کی گاڑی آئی۔ اور چار لوگ گاڑی سے باہر نکلنے اور انہٰیں مشکل سے سیڑھیاں چڑھنے میں ان کی مدد کر رہے ہیں۔ بخشی صاحب نہ صرف یہ سب دیکھ کررونے لگے، بلکہ انہوں نے نصرت صاحب کے پیر وں کو پکڑا اور کہا ’مجھے نہیں معلوم کہ میں انا کا شکارکیوں رہ رہا تھا کہ ایک شخص ایک دوسرے ملک سے آیا ہے لیکن وہ مجھ سے توقع کرتا ہے کہ میں اس کے پاس جاؤں تاکہ ہم مل کر کام کر سکیں۔ انہوں نے نصرت فتح سے معافی مانگی اور کہا، میں آپ کے گھر آؤں گا اور ہم کام کریں گے۔‘ انہوں نے کہا کہ دونوں آرٹسٹ ایک دوسرے کا احترام کرتے تھے لیکن اس طرح کی انا کی دیوار کبھی کبھی کہیں سے بھی ظاہر ہوجاتی ہے۔
اس سے قبل کچے دھاگے کے ڈائریکٹر ملن لوتھریا نے اس واقعے کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ، نصرت صاحب کو احساس ہو گیا تھا کہ بخشی کیوں نہیں آ رہے ہیں اور انا کی لڑائی کو ختم کرنے کے لیے انہوں نے ان کےگھر جانےکا فیصلہ کیا۔ اس طرزعمل سے آنند بخشی بہت متاثر ہوئے اور اس کے بعد سے دونوں بہت اچھے پارٹنر بن گئے۔
بدقسمتی سے دونوں کو ساتھ کام کرنے کا زیادہ موقع نہ مل سکا۔ چند ہندی فلموں کے لئے موسیقی ترتیب دینے کےبعد نصرت فتح علی خان 1997 میں انتقال کر گئے۔