امریکی قیادت نے کہا ہے کہ غزہ کے معاملے میں چپ رہنا ممکن نہیں۔ یہ لڑائی اب بند ہونی چاہیے۔ خطے کو امن اور استحکام کی ضرورت ہے۔ اس کی راہ ہموار کی جانی چاہیے۔ یہ بات گزشتہ روز اس وقت کہی گئی جب اسرائیل کے وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو نے امریکا کے صدر جو بائیڈن اور نائب صدر کملا ہیرس سے واشنگٹن میں ملاقات کی۔
ملاقات کے بعد نائب صدر اور صدارتی انتخاب میں ڈیموکریٹک پارٹی کی متوقع امیدوار کملا ہیرس نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ جو کچھ غزہ میں ہو رہا ہے وہ مزید برداشت نہیں کیا جاسکتا اور اس معاملے میں خاموش بھی نہیں رہا جاسکتا۔
صدر جوبائیڈن نے نیتن یاہو سے گفت و شنید کے دوران کہا کہ غزہ میں جنگ بندی جلد از جلد ہونی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ انتخابی دوڑ سے الگ ہونے کے باوجود جنگ بندی کے لیے بہت کچھ کرسکتے ہیں۔
اسرائیلی وزیرِاعظم نے پانچ عشروں سے بھی زائد مدت سے اسرائیل کی بھرپور حمایت کرنے پر امریکی قیادت کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ہم صدر بائیڈن کی باقی ماندہ مدتِ صدارت کے دوران بھی اُن سے بھرپور اشتراکِ عمل جاری رکھیں گے۔
امریکی نائب صدر نے اسرائیلی وزیرِاعظم سے گفت و شنید کے دوران غزہ میں بہت بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کو انتہائی افسوس ناک قرار دیا۔ بچوں اور خواتین کی بڑھتی ہوئی اموات پر شدید تشویش ہے۔ خاموش نہیں رہا جاسکتا۔ جلد از جلد جنگ بندی ناگزیر ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے نے ایک رپورٹ میں بتایا کہ اسرائیلی وزیرِاعظم سے بات چیت میں کملا ہیرس نے قدرے سخت اور دو ٹوک انداز اپنایا۔ اب اس جنگ کو ختم کرنے کا وقت آگیا ہے۔ کملا ہیرس نے دو ریاستوں کے تصور کے مطابق فلسطین کا مسئلہ حل کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ ساتھ ہی ساتھ انہوں نے امریکیوں پر بھی زور دیا کہ وہ فلسطین کے قضیے کے حوالے سے اٹھائی جانے والی آوازوں پر توجہ دیں اور اس قضیے کے نازک پہلوؤں پر نظر رکھیں۔