ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے چئیرپرسن اسد اقبال بٹ کو پولیس نے کراچی سے گرفتار کرلیا ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ایکس“ پر ایچ آر سی پی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’ایچ آر سی پی اپنے چیئرپرسن اسد اقبال بٹ کی فوری اور غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کرتا ہے، جنہیں کراچی میں پولیس نے غیرقانونی طور پر حراست میں لیا ہے‘۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ ’ایچ آر سی پی کا خیال ہے یہ اقدام ایک دھمکی آمیز حربہ ہے، جو مسٹر بٹ جیسے انسانی حقوق کے محافظوں کی آواز کو دبانے کے لیے بنایا گیا ہے‘۔
دوسری جانب مقامی انگریزی اخبار ”ایکسپریس ٹریبیون“ نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) کے چیئرمین اسد اقبال بٹ کو پولیس کی جانب سے تحقیقات کے بعد رہا کر دیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ایکسپریس ٹریبیون سے بات کرتے ہوئے اسد اقبال بٹ نے بتایا کہ پولیس ہمارے گھر میں داخل ہوئی اور مجھے تھانے آنے کو کہا۔
رپورٹ کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ جب علاقے کی پولیس ان کے گھر پہنچی تو خواتین پولیس اہلکار بھی ساتھ تھیں۔
اسد اقبال بٹ نے کہا کہ پولیس نے انہیں بغیر کسی ٹھوس وجہ کے تین سے چار گھنٹے تک حراست میں رکھا۔
انہوں نے اخبار سے گفتگو میں کہا کہ اہم سوال ان کے کوئٹہ جانے کے بارے میں تھا۔
اسد اقبال بٹ نے اپنے بیان میں کہا کہ میں نے گزشتہ سات سالوں میں کوئٹہ کا دورہ نہیں کیا۔ پولیس ایچ آر سی پی کی بلوچ کارکنوں کی حمایت کے بارے میں جاننا چاہتی تھی۔
انہوں نے ایکسپریس ٹریبیون کو اپنی رہائی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا پر دباؤ بڑھنے کے بعد انہوں نے مجھے رہا کیا۔
اس پیشرفت پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے، آج نیوز کی اینکر پرسن منیزے جہانگیر کا کہنا تھا کہ، ’یہ پہلا موقع ہے کہ ایچ آر سی پی کے چیئرپرسن کو بلوچ ریلیوں میں شرکت پر پوچھ گچھ کے لیے پولیس اسٹیشن میں طلب کیا گیا ہے۔‘
انہوں نے مطالبہ کیا کہ ریاست بٹ جیسے انسانی حقوق کے محافظوں پر ’دباؤ کے ہتھکنڈے‘ استعمال کرنا بند کرے۔