خیبرپختونخوا کی ایپکس کمیٹی کا اجلاس ختم ہوچکا ہے، جس میں بنوں امن کمیٹی کے تمام مطالبات منظور کرلیے گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق کل پورے بنوں میں پرامن ہڑتال ہوگی، دو بجے پریٹی گیٹ چوک میں وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور بنوں ایپکس کمیٹی کے اجلاس کی تفصیلات سے عوام کو آگاہ کریں گے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کی زیرِ صدارت صوبائی ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں بنوں واقعے پر کمیشن بنانے کے طریق کار سمیت بنوں امن کمیٹی کے 16 مطالبات پر بات چیت کی گئی۔
پیکا ایکٹ کے تحت درج مقدمہ، رؤف حسن و دیگر کا 3 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور
اجلاس میں کورکمانڈر پشاور،آئی جی پولیس اورچیف سیکریٹری بھی شریک ہوئے جبکہ مشیرِ اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر محمد علی سیف بھی اجلاس میں موجود تھے۔
انتظامیہ نے جمعہ کو اہم شخصیات کی آمد پر بنوں میں دفعہ 144 کا نفاذ کیا اور ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر کو دفعہ 144 کے تحت اقدامات کرنے کی ہدایت کی۔
خیال رہے کہ اس سے قبل بیرسٹر سیف نے کہا تھا کہ بنوں واقعے سے متعلق گفتگو اور اہم فیصلے کیے جائیں گے جبکہ اجلاس میں بنوں جرگے کے ممبران کو بھی دعوت دی گئی ہے اور اعلیٰ سول اور عسکری حکام بھی شرکت کریں گے۔
کراچی: ایک بار پھر سی ٹی ڈی اہلکاروں کے اغوا اور فراڈ میں ملوث ہونے کا انکشاف
بنوں کے واقعے پر کچھ دن قبل وزیرِ اعلیٰ بلوچستان کی صدارت میں ایک جرگہ بھی منعقد ہوا تھا۔ جرگے میں چند مطالبات علی امین گنڈاپور کے سامنے رکھے گئے تھے۔
وزیرِاعلیٰ خیبر پختونخوا نے جرگے میں رکھے گئے مطالبات تسلیم کرتے ہوئے اُسی کے مطالبے پر صوبائی اپیکس کمیٹی کا اجلاس بلایا تھا۔
ایپکس کمیٹی اجلاس کے بعد جاری مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے دہشتگرد ہر صورت قابل مذمت ہیں ان کے خلاف کارروائی ہوگی، وزیرِ اعلیٰ نے پولیس کو حکم دیا ہے کہ اگر کوئی بھی مسلح غیر سرکاری شخص ملوث ہو تو اسے گرفتار کرکے کارروائی کی جائے۔
اعلامیہ کے مطابق پولیس مسلح گروہ کے دفاتر کے خلاف بلاتفریق کارروائی کرے گی۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ عسکری اداروں نے واضح کیا ہے صوبے میں کوئی آپریشن نہیں ہورہا ، دہشتگرد عناصر کے خلاف کارروائی پولیس اور سی ٹی ڈی کرے گی، بارڈر کے قریب ایسے علاقوں میں جہاں پولیس کارروائی نہ کرسکے وہاں فوج کی مدد لی جائے گی۔
عمران خان نے فوج کو اپنی ممکنہ حراست دینے کے خلاف درخواست دائر کردی
اعلامیہ کے مطابق پولیس کو ہدایات جاری کردی گئی ہیں کہ ہر وقت گشت کو یقینی بنایا جائے، موجودہ نفری اور گاڑیوں سے تمام صوبہ بشمول جنوبی اضلاع کو ترجیحی بنیادوں پر اضافی مدد فراہم کی جائے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ نئی آسامیوں کی تخلیق میں جنوبی اضلاع کو ترجیح دی جائے، مشکوک علاقوں اور مدارس پر سی ٹی ڈی کارروائی کرے گی۔
بیرسٹرسیف نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں کوئی فوجی آپریشن نہیں کیا جا رہا، انتشار پھیلانے والوں کے خلاف کارروائیاں جاری رہیں گی، صوبےمیں جاری کارروائیاں اب بھی جاری ہیں۔ ہم اپنے طور پر بھی بنوں واقعے سے متعلق رپورٹ تیار کر رہے ہیں۔
ترجمان خیبرپختونخوا حکومت کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس پشاورہائیکورٹ کی منظوری کے بعد بنوں واقعے کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے گا۔
انھوں نے کہا کہ بنوں واقعہ سےمتعلق جرگہ تشکیل دیا گیا ہے، امن کمیٹی نےدھرناختم کرنے کیلئےشرائط پیش کیں، جرگے کی کوششوں سے فوری طور پر امن قائم ہوا ہے۔
ترجمان خیبرپختونخوا بیرسٹرسیف کا کہنا تھا کہ مختلف سوشل میڈیا گروپ انتشار پھیلانےمیں مصروف ہیں، فرنٹ لائن پر جو بھی آپریشن ہوگا اس میں پولیس اور سی ٹی ڈی ہوگی، 3 ارب روپے پولیس اورسی ٹی ڈی کو فعال بنانت کیلئے مختص کیے گئے جبکہ پولیس میں مزیدبھرتیاں بھی کی جائیں گی۔
،بنوں میں انٹرنیٹ سروس بحال کردی گئی ہے،بنوں کے اسپتالوں میں عوام کوعلاج کی سہولتیں دی جائیں گی، انھوں نے بتایا کہ وزیراعلیٰ کے پی نے جرگہ ارکان کے ساتھ میٹنگ کی ہے کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دیں گے۔ کل وزیراعلیٰ کے پی بنوں میں 3 بجے خطاب کریں گے۔