بجلی کی فی یونٹ قیمتوں میں اضافہ اور ٹیکسوں کی بھرمار کے علاوہ بل ترتیب دینے کا نیا نظام عوام کے لیے وبال جان بن گیا ہے، بجلی کے بلوں (یونٹس) کو سلیب میں تقسیم کرنا، پروٹیکٹڈ اور نان پروٹیکٹڈ کیٹیگری اور ماہانہ بجلی کے میٹروں کی ریڈنگ کو تیس دن تک لانے کے لیے پرو ریٹا (آٹومیٹک ریڈنگ) یہ وہ نئی اصطلاحات ہیں جو دراصل نظام کی بہتری کے لئے متعارف کرائی گئیں لیکن بجلی کو عوام کی دسترس سے باہر کررہی ہیں۔
ترجمان پیسکو محمد عثمان نے آج نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پروریٹا کنزمپشن پالیسی سے پہلے ساڑھے 18 لاکھ افراد پروٹیکٹڈ کیٹگری میں آرہے تھے، رواں برس اپریل میں پروریٹا کنزمپشن پالیسی لاگو ہونے کے بعد صوبے میں چار لاکھ افراد کے اضافے کے ساتھ پروٹیکٹڈ صارفین کی تعداد ساڑھے 22 لاکھ ہوگئی جو مئی کے مہینے میں 24 لاکھ سے بھی تجاوز کرگئی۔
بجلی بلوں کے حساب کتاب کا ’پرو ریٹا‘ سسٹم کیا ہے؟
پیسکو سب ڈویژن گلبرگ کے ایس ڈی او طلحہٰ زاہد نے آج نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں آئی پی پیز، ہائیڈرل، کوئلہ یا تیل سے بننے والی بجلی کا ٹیرف بہت مہنگا پڑرہا ہے، تقریباً ایک یونٹ 35 سے 42 روپے میں پڑرہا ہے، حکومت نے غریب عوام کو ریلیف دینے کے لیے پروٹیکٹڈ اور ان پروٹیکٹڈ کیٹگری پالیسی متعارف کرائی، جس کا مقصد غریب صارفین جن کا خرچہ 200 یونٹس تک ماہانہ ہو ان کو ٹیرف ریٹ میں سبسڈی دینا تھا، لیکن اب اگر کسی کا 199 یونٹ کا ڈھائی ہزار سے تین ہزار تک آتا ہے تو 201 یونٹس ہونے صارف آٹومیٹکلی ان پروٹیکٹڈ کیٹگری میں اگلے چھ ماہ کے لیے چلا جاتا ہے، جس سے اس کے ٹیرف میں کئی گنا اضافہ ہوجاتا ہے تو عوام بل زیادہ آنے پر دفاتر کے چکر لگانا شروع کردیتے ہیں۔
نیپرا نے پروریٹا کنزمپشن پالیسی رواں سال اپریل میں لاگو کی جس کا بنیادی مقصد میٹر ریڈر کی طرف سے ریڈنگ کسی بھی وجہ سے 30 دنوں سے زیادہ یا کم لینے پر ریڈنگ کی اوسط نکال کر 30 دن تک لانا تھا۔
حکومت نے سال 2021 میں پروٹیکٹڈ اور ان پروٹیکٹڈ کیٹگری متعارف کروائی جس کا مقصد غریب یا کم خرچ والے خاندانوں کے لیے بجلی کے بنیادی ٹیرف کی قیمت کا تعین کرنا تھا، کیونکہ پروٹیکٹڈ کیٹگری میں بجلی کے یونٹ کا ریٹ سات سے 10 روپے جبکہ اَن پروٹیکٹڈ کیٹگری میں 22 سے 28 روپے تک بنیادی ٹیرف پہنچ جاتا ہے جو مزید استعمال سے بڑھتا رہتا ہے۔