ایم کیو ایم پاکستان نے آئی پی پیز کےخلاف سندھ اسمبلی میں قرارداد جمع کرادی۔ اپوزیشن لیڈر علی خورشیدی نے کہا ہے کہ آئی پی پیز قومی سلامتی کےلیے خطرہ بن چکی ہیں۔
صوبائی اسمبلی میں آئی پی پیز کےخلاف قرارداد اپوزیشن لیڈرعلی خورشیدی نے جمع کروائی۔
علی خورشیدی کا کہنا ہے کہ اگر کیپسٹی چارجز کی مد میں ادائیگیاں ہوتی رہیں تو بقا کا مسئلہ ہو جائے گا۔
’آئی پی پیز 40 بڑے خاندانوں کی ملکیت ہیں، بجلی کی اصل قیمت 30 لیکن 60 روپے وصول کی جارہی ہے‘
سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر نے مزید کہا کہ آئی پی پیز سے معاہدوں پر نظرثانی کی جائے۔
سوشل میڈیا پر آئی پی پیز سے فائدہ اٹھانے والی ’سیاسی پارٹیوں‘ سے متعلق دعویٰ
واضح رہے کہ بجلی کی تقسیم کار آزاد کمپنیاں (آئی پی پیز) کو کی جانے والی کپیسٹی پیمنٹ نے عوام کا خون نچوڑ لیا ہے۔ دو روز قبل حکومت کی جانب سے آئی پی پیز کو کی جانے والی کپیسٹی پیمنٹ کے ہوشربا اعدادو شمار سامنے آ ئے۔ حکومت نے ایک سال میں ایک یونٹ بجلی تو نہیں خریدی مگر معاوضے میں 1929 ارب روپے کی کپیسٹی پیمنٹ کر دی، مجموعی طور پر آئی پی پیز سے 1198 ارب روپے کی بجلی خریدی گئی مگر 3127 ارب کی ادائیگیاں کی گئیں۔
دو روز قبل سابق نگراں وزیر تجارت گوہر اعجاز نے آئی پی پیز کو ادا کی گئی کیپیسٹی پیمنٹس کے خلاف سپریم کورٹ جانے کا اعلان کیا تھا۔
گوہر اعجاز نے کہا تھا کہ نئے ”سرمایہ کاروں“ کا ایک گروپ کچھ نہ کرنے کے عوض پیسہ کمانا چاہتا ہے، ہمیں خوشحالی کے لیے صرف بدانتظامی کا خاتمہ چاہیے، مہنگی بجلی تمام پاکستانیوں کے لیے ناقابل برداشت ہو چکی ہے۔