پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ایک بیان میں عمران خان کی طرف سے کہا گیا ہے کہ پرسوں ایجنڈے کے تحت بیانیہ بنایا گیا کہ میں نے عوام کو جی ایچ کیو پر احتجاج کے لیے اکسایا، اگر عوام کو ڈیجیٹل دہشت گرد کہا جائے گا تو اس سے فوج اور عوام کے درمیان خلیج پیدا ہوگی۔
واضح رہے کہ عمران خان اڈیالہ جیل میں ہیں اور ٹوئٹر تک ان کی براہ راست رسائی نہیں۔ البتہ پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا ٹیم عمران خان کے نام سے ٹوئٹر پر بیان جاری کرتی ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر سابق وزیراعظم عمران خان کے اڈیالہ جیل سے جاری ایک مبینہ پیغام میں انہوں نے کہا کہ پرسوں میڈیا پر مخصوص ایجنڈے کے تحت بیانیہ بنایا گیا کہ میں نے عوام کو جی ایچ کیو جاکر احتجاج پر اکسایا جبکہ حقیقت یہ ہے کہ تحریک انصاف کی تقریباً 3 دہائیوں پر محیط تاریخ میں پرتشدد احتجاج کی کوئی مثال نہیں ملتی۔
بنوں واقعے پر عمران خان نے خیبرپختونخوا حکومت کو ہدایات جاری کردیں
عمران خان نے اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران کہا تھا کہ انہوں نے کارکنوں کو جی ایچ کیو کے سامنے احتجاج کی کال دی تھی۔
ٹوئٹر پر جاری بیان میں عمران خان نے کہا کہ گزشتہ ڈھائی سال کے دوران تحریک انصاف کے خلاف بدترین ہتھکنڈے استعمال کر کے تشدد پر اکسایا گیا، نومبر 2022 میں مجھ پر قاتلانہ حملہ ہوا اور میری مرضی کی ایف آئی آر کاٹنے سے بھی انکار کیا گیا، اس کے بعد 2 مرتبہ میری رہائش گاہ پر عسکری ادارے نے حملہ کیا، ایک مرتبہ میری پیشی کے موقع پر مجھے قتل کرنے کا باقاعدہ منصوبہ بنا کر سادہ لباس میں لوگوں کو چھوڑا گیا۔
بانی چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ صرف یہی نہیں 9 مئی کو عوام کو انتشار دلانے کے لیے ایک سابق وزیراعظم اور پاکستان کی سب سے بڑی اور مقبول سیاسی جماعت کے سربراہ کو جس ہتک آمیز انداز میں اغوا کیا گیا، وہ کسی بڑے حادثے کا سبب بن سکتا تھا لیکن تحریک انصاف کے کارکنان کی سیاسی تربیت میں تشدد کا کوئی عنصر شامل نہیں، تحریک انصاف سیاسی، آئینی و قانونی جدوجہد پر یقین رکھتی ہے۔
سابق وزیراعظم نے مزید کہا کہ 9 مئی ایک فالس فلیگ آپریشن تھا، جس نے 9 مئی کی سی سی ٹی وی فوٹیج چرائی، وہی 9 مئی کے حقیقی ذمہ داران ہیں، ان کی عقل کا یہ عالم ہے کہ یہ 9 مئی کو امریکا کے کیپیٹل ہل کے احتجاج سے تشبیہ دیتے ہیں حالانکہ وہاں باقاعدہ شفاف تفتیش اور سی سی ٹی وی کے باریک بینی سے کیے گئے جائزے کے بعد صرف ملوث افراد کو سزا دی گئی، پوری سیاسی جماعت (ریپبلکن پارٹی) کو کچھ نہیں کہا گیا لیکن یہاں نہ صرف ثبوت مٹانے کی غرض سے فوٹیج غائب کردی گئی بلکہ پورے پاکستان میں ایکشن لیا گیا، پورے ملک سے پی ٹی آئی کے مختلف علاقوں کے لوگوں کو جنہوں نے احتجاج میں حصہ نہیں لیا انہیں بھی اٹھایا گیا، ان کا کیا قصور تھا؟
انہوں نے کہا کہ یہ بات بھی قابل غور ہے کہ امریکا میں سابق صدر پر قاتلانہ حملہ ہوا تو سیکرٹ سروس کی چیئرپرسن نے ناکامی کو تسلیم کرتے ہوئے استعفیٰ دیا جبکہ پاکستان میں جس سابق وزیراعظم پر قاتلانہ حملہ ہوا، ’سیکرٹ سروس‘ نے اسی وزیراعظم کو قید کردیا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ پوری پاکستانی قوم کو دہشت گرد کہہ کر قوم کو متنفر کیا جارہا ہے، 70 کی دہائی میں جینے والے چند افراد جو اس امر سے یکسر نابلد ہیں کہ سوشل میڈیا کام کیسے کرتا ہے، وہ ڈیجیٹل دہشت گردی کے لقب بانٹ رہے ہیں، پاکستان کی 90 فیصد آبادی تحریک انصاف کے ساتھ کھڑی ہے، پاکستان کی 90 فیصد عوام نے 8 فروری کو تحریک انصاف کے حق میں ووٹ دیا تھا، ان سب کو اگر ڈیجیٹل دہشت گرد کہا جائے گا تو فوج اور عوام کے درمیان ایک خلیج اور نفرت پیدا ہوگی جوکہ نہیں ہونی چاہیئے۔
بانی پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ جو بھی لوگ یہ کررہے ہیں ان کو ہوش کے ناخن لینے چاہئیں، 1971 میں بھی یہی کچھ ہوا تھا، 25 مارچ 1971 کو جب ڈھاکا کے اندر یحییٰ خان نے لوگوں کی بڑی تعداد کے خلاف آپریشن کیا تھا تو اس کے نتائج ملک کے لیے اچھے نہیں نکلے، اب بھی اگر پاکستان کی اکثریت آبادی کو دہشت گرد کہا جائے گا تو اس کے ملک کے لیے خطرناک نتائج نکلیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ملک، حکومتیں اور معاشرے اخلاقیات کی بنیاد پر بنتے ہیں، جس معاشرے میں اخلاقیات ختم ہوجائیں وہاں باقی کچھ نہیں رہتا، آج لوگ اگر آپ کو برا بھلا کہہ رہے ہیں تو وہ صرف آئین کی بالادستی کی بات کررہے ہیں، آئین کی بالادستی اور حقیقی آزادی کا مطالبہ کرنا کوئی غداری نہیں ہے، مضحکہ خیز کیسز بنائے جارہے ہیں، ہمارے لوگ بالکل پرامن طریقے سے کام کررہے تھے اور جب آپ ان کو پرامن طریقے سے کنٹرول نہیں کرسکے تو پھر آپ نے ان کے خلاف فسطائیت کے حربے استعمال کرنا شروع کردیے۔
عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کو ہدایات دی ہیں کہ وہ اسلام آباد میں جلسے کی قیادت کریں، پوری قوم حقیقی آزادی کے حصول کے لیے اور ملک میں رائج ظالمانہ اور فسطائی نظام کے خلاف اس جلسے میں بھرپور شرکت کی تیاری کرے۔