ن لیگ کے بعد پیپلز پارٹی نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلے نظر ثانی اپیل دائر کی ہے۔ پیپلز پارٹی کا اقدام متعدد سیاسی حلقوں کے لیے غیر متوقع تھا کیونکہ اپیل دائر کرنے سے محض تین روز قبل ہی پی پی پی نے ن لیگ کو مشورہ دیا تھا کہ وہ نظرثانی کے لیے سپریم کورٹ میں جانے کے اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے کیونکہ پیپلز پارٹی کی قیادت کا خیال تھا کہ حکومت اس کیس میں ایسا کرنے میں کوئی ریلیف حاصل نہیں ہوگا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکمران اتحاد میں ایک اہم شراکت دار پی پی پی کی یہ تجویز 19 جولائی کو ایوان صدر میں ہونے والی ایک میٹنگ کے دوران سامنے آئی۔ پیپلز پارٹی کی یہ تجویز ایسے وقت پر سامنے آئی تھی جب حکمراں مسلم لیگ (ن) نے پی ٹی آئی سے نمٹنے کے اپنے منصوبے کے حوالے سے انہیں مشاورت میں شامل نہ کرنے کی شکایت زور پکڑنے لگی۔
اس پیش رفت سے آگاہ پی پی پی کے ایک سینئر رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ نظرثانی کی درخواست دائر کرنے کے معاملے پر پارٹی کے اندر منقسم رائے پائی جاتی ہے۔
ذرائع کے مطابق ان کے اعلیٰ افسران نے سینئر وکیل فاروق ایچ نائیک کو اس سلسلے میں مسلم لیگ ن کی باضابطہ درخواست کے بعد پٹیشن دائر کرنے کی اجازت دی تھی، جو کہ چاہتی تھی کہ پیپلز پارٹی اس کیس میں فریق بن جائے کیونکہ وہ حکمران اتحاد کا حصہ ہے۔
مزید برآں ذرائع نے بتایا کہ پٹیشن کی حمایت کرنے والوں کا خیال تھا کہ پیپلز پارٹی کو پارلیمنٹ کی بالادستی کو یقینی بنانے کے لیے ایسا کرنا چاہیے اور دوسرے اداروں کو اپنی آئینی حدود میں رہنے کا پیغام دینا چاہیے۔
پی پی پی رہنما نے کہا کہ اگرچہ پارٹی نے ایوان صدر میں ہونے والے اجلاس میں نظرثانی کی درخواست دائر کرنے کے خیال کی مخالفت کی تھی لیکن انہوں نے مسلم لیگ (ن) کو یقین دلایا تھا کہ اگر وہ آگے بڑھنے کا فیصلہ کرتی ہے تو وہ ان کی حمایت کریں گے۔
ذرائع نے بتایا کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے انہیں بتایا تھا کہ وہ عدالت عظمیٰ سے کسی ریلیف پر مبنی فیصلے کی زیادہ امید نہیں رکھتے، لیکن ان کا کہنا تھا کہ وہ یہ صرف اپنی بات کو ریکارڈ پر لانے کے لیے کر رہے ہیں۔