امریکی صدر جو بائیڈن کے انتخابی دوڑ سے الگ ہونے کے باعث سامنے آنی والی ڈیموکریٹ صدارتی امیدوار نائب صدر کملا ہیرس نے تین دن قبل کیے جانے والے رائے عامہ کے ایک جائزے میں ری پبلکن امیدوار اور سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو پیچھے چھوڑ دیا۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز اور اِپسوسز کے زیرِ اہتمام کرائے جانے والے اس سروے میں 1018 رجسٹرڈ ووٹرز سمیت 1241 امریکیوں سے صدارتی انتخاب کے بارے میں اُن کی رائے لی گئی۔
رائے عامہ کے اس جائزے میں 57 فیصد شرکا نے کہا کہ وہ اس بات کو محسوس کرتے ہیں کہ کملا ہیرس کا ذہن ٹرمپ کے ذہن سے زیادہ تیز ہے اور وہ تیزی سے معقول فیصلے کرنے کی اہلیت رکھتی ہیں۔
رائے عامہ کا یہ جائزہ اس اعتبار سے بہت اہم ہے کہ کملا ہیرس نے انتخابی دوڑ میں شریک ہوتے ہی ٹرمپ کو 3 پوائنٹ پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ وہ خاصے پُراعتماد انداز سے انتخابی افق پر نمودار ہوئی ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ میں ٹرمپ کو اچھی طرح جانتی ہوں اِس لیے اُنہیں آسانی سے ہرانے کی اہلیت رکھتی ہوں۔
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ کملا ہیرس کی انٹری زوردار رہی ہے۔ ٹرمپ کی انتخابی مہم چلانے والوں کو بہت سنبھل کر چلنا پڑے گا۔ اُنہیں حکمتِ عملی بھی تبدیل کرنا پڑے گی۔ کملا ہیرس نے ملک گیر انتخابی مہم بھی شروع کردی ہے۔ وہ آج وِسکونسن میں ہیں اور کئی ریلیوں سے خطاب کریں گی۔
کملا ہیرس کو ایک ایڈوانٹیج اس بات کا بھی حاصل ہے کہ خاتون ہونے کے ناطے وہ خواتین ووٹرز کے دلوں میں اپنے لیے ہمدردی پیدا کرنے کی کوشش کرسکتی ہیں۔ خواتین سے متعلق اشوز پر اُن کا بیانیہ غیر معمولی احتیاط کا طالب ہوگا۔