صوبے میں بدامنی عروج پر ہے دہشت گردی کاعلاج اگرآپریشن نہیں تومتبادل دیں، فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ بدامنی کےخلاف آپریشن پرسیاست ہورہی ہے۔
گورنرفیصل کریم کنڈی نے خیبریونین آف جرنلسٹس سےگفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حلف لینے کے بعد یہی کہا تھا کہ ٹکراؤ نہیں چاہتا ، صوبے کی خدمت اورمسائل کاحل ترجیحات ہیں۔
فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ بدامنی ہوگی تومعاشی ترقی کیسےآئےگی؟ صوبے میں بدامنی عروج پر ہے، ہمارے دور میں خیبرپختونخوا میں امن تھا، 2012 کے خیبرپختونخوا اور اب کے خیبرپختونخوا میں بہت فرق ہے، مولانا فضل الرحمان کہتے ہے کہ شام کو ڈی آئی خان میں کوئی گھر سے نہیں نکل سکتا اور ہم بھی کہتے ہیں کہ اب بدامنی بہت بڑھ گئی ہے۔ بدامنی کےخلاف آپریشن پرسیاست ہورہی ہے، دہشت گردی کاعلاج اگرآپریشن نہیں تومتبادل دیں۔
گورنر خیبرپختونخوا نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کو واقعے کےفوری بعد بنوں جانا چاہیے تھا، سوشل میڈیا پر وقوعہ سے متعلق فیک خبریں چلیں جس سے پریشانی بڑھ گئی تھی جبکہ حقیقت یہ ہے کہ وہاں پر پولیس اور پاک فوج کے خلاف نعرے لگائے گئے۔ فوج مخالف نعرے لگانے والوں والوں کے خلاف کارروائی کرنی چاہے اور جو پاکستان کے آئین اور قانون کو نہیں مانتا اس کے خلاف کارروائی کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ صوبے کی صورت حال کو دیکھتے ہوئے پہلے بھی مشورہ دیا تھا کہ ایپکس کمیٹی کا اجلاس طلب کیا جائے مگر وزیر اعلیٰ کو یہ بات اب سمجھ آئی ہے۔
گورنرکےپی نے مزید کہا کہ وویمن امپاورمنٹ اور یوتھ انگیجنٹ ترجیحات ہیں، نئی نسل کے لئے ترقی کی راہیں کھولنی ہونگی۔