سندھ ہائیکورٹ کے حکم پر ایڈیشنل آئی جی جاوید عالم اوڈھو، مختلف کیسز میں پولیس کی ناقص تفتیش اور ملزمان کی عدم گرفتاری کے معاملے پرعدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے ایڈیشنل آئی جی سندھ کی سرزنش کی۔
ملزمان کی گرفتاری سے مقدمے کے اندراج تک قانونی طریقہ کار پر عملدرآمد نہ کرنے پر عدالت نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ پولیس، مقدمے کے اندراج کے بعد مال مسروقہ کی برآمدگی یقینی بنائے، گرفتار ملزمان کی بروقت شناخت پریڈ کا عمل یقینی بنائے۔
عدالت نے کہا کہ مقدمے کے اندراج اور طے کردہ طریقہ کار پر عملدرآمد نہ کرنے کا فائدہ ملزمان کو ہوتا ہے۔
ایڈیشنل آئی جی جاوید عالم اوڈھو کا کہنا تھا کہ میری دو دن قبل تعیناتی ہوئی ہے، مفرور ملزمان کی گرفتاری کے لیے کوشش کریں گے۔
جسٹس امجد علی سہتو نے ریمارکس دیے کہ ’جس چیز پر پابندی کا حکم دیتے ہیں اس کا ماہانہ ریٹ بڑھ جاتا ہے‘ ، گٹکے پر پابندی کا حکم دیا تو اس پر بھی پولیس کا ماہانہ نرخ بڑھ گیا، ایل پی جی اور ناقص سیلنڈرز پر پابندی کا حکم دیا اس پر بھی پولیس کا ماہانہ نرخ بڑھ گیا۔
جسٹس امجد نے مزید ریمارکس دیے کہ ’پولیس صرف غیر قانونی کاموں میں ملوث افراد سے پیسے کی وصولی میں لگی ہوئی ہے، مقدمہ درج ہونے کے بعد ملزمان کو گرفتار کرنے کے بجائے مفرور قرار دے کر چالان جمع کرادیا جاتا ہے، دس کیسز سامنے پڑے ہیں اب ان کیسز میں ملوث افراد کو چھوڑ دیں یا بے قصور جیل میں رکھیں۔‘