سندھ ہائیکورٹ نے کراچی میں بجلی کے بلوں کے ذریعے میونسپل ٹیکس کی وصولی کے خلاف کیس میں پیپلز پارٹی کے رہنما مرتضٰی وہاب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے میئر کراچی سے 7 اگست تک جواب طلب کرلیا۔
سندھ ہائیکورٹ میں بجلی کے بلوں میں میونسپل ٹیکس کی وصولی کے کیس میں مئیر کراچی مرتضیٰ وہاب کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
وکیل جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ مئیر کراچی نے عدالت کے 29 مئی 2024 کے احکامات کی خلاف ورزی کی ہے، عدالتی حکم کے مطابق ٹیکس کے الیکٹرک کے ذریعے وصولی کے بارے میں تفصیلی بحث ضروری تھی۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ مئیر کراچی نے اس معاملے پر کمیٹیوں کو بریف کیا، نہ ایوان میں بحث کا موقع دیا، کے ایم سی کے ایوان میں ضمنی ایجنڈے کے تحت ٹیکس کی وصولی کی قرارداد منظور کرالی۔
وکیل جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی، پی ٹی آئی اراکین کو اعتماد میں بھی نہیں لیا گیا تھا، عدالت کے حکم کے مطابق 300 یونٹ کے صارفین کو ایم یو سی ٹی چارجز سے استثنیٰ دینا تھا، صرف 200 یونٹ والوں کو ایم یو سی ٹی چارجز سے استثنیٰ دیا گیا ہے، ایم یو سی ٹی ٹیکس کے نفاذ سے متعلق حکم امتناع جاری کیا جائے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ دوسرے فریق کو سنے بغیر حکم امتناع کیسے جاری کردیں، جس پر وکیل جماعت اسلامی نے کہا کہ کوئی مختصر تاریخ دی جائے تاکہ کراچی کی عوام کا نقصان نہ ہو۔
بعدازاں عدالت نے توہین عدالت کی درخواست پر مرتضٰی وہاب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے مئیر کراچی سے 7 اگست تک جواب طلب کرلیا۔
یاد رہے کہ 15 جون کو کراچی میں بجلی کے بلوں کے ذریعے میونسپل ٹیکس کی وصولی کے خلاف جماعت اسلامی نے میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کردی تھی۔
سندھ ہائی کورٹ میں درخواست میونسپل کارپوریشن کے اپوزیشن لیڈر جماعت اسلامی کے سیف الدین ایڈووکیٹ نے عثمان فاروق ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر کی۔
درخواست کے مطابق میئر کراچی نے میونسپل ٹیکس وصولی کے معاملے پر کمیٹی کے قیام اور کونسل سے منظوری کا بیان حلفی جمع کروایا تھا، میئر کراچی نے کے الیکٹرک کی جانب سے سروسز چارجز کے علاوہ اضافی کٹوتی نا ہونے کی یقین دہانی کروائی تھی۔
درخواست میں کہا گیا کہ میئر کراچی نے 300 یونٹ سے کم استعمال والے صارفین پر ٹیکس نا لگانے کی یقین دہانی کروائی تھی، اور میونسپل کمشنر نے 31 مئی کو کمیٹی کے قیام کا نوٹی فکیشن بھی جاری کیا، میئر کراچی کمیٹی کے سربراہ اور دیگر 8 اراکین کمیٹی کا حصہ تھے۔
درخواست گزار نے کہا کہ 3 جون کو پہلی میٹنگ میں تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر کا تنازعہ سامنے آیا، پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر نے تنازعہ حل کرکے اگلے روز میٹنگ کی یقین دہانی کروائی لیکن اسی دن میئر کراچی نے پیپلز پارٹی کے ارکان کے ساتھ میٹنگ کی اور اپوزیشن جماعتوں کو میٹنگ کے لئے اطلاع نہیں دی گئی۔
درخواست میں مزید کہا گیا کہ 10 جون کو سٹی کونسل کے اجلاس میں میونسپل ٹیکس کا معاملہ ایجنڈے میں شامل ہی نہیں تھا، میئر کراچی نے واضح طور پر عدالت میں جمع کروائی گئی بیان حلفی کی خلاف ورزی کی ہے، میئر کراچی کو کے الیکٹرک سے میونسپل ٹیکس کی وصولی کے معاہدے سے روکا جائے۔